نئی دہلی۔ اکھیلہ عرف ہادیہ کے شوہر شافعین جہاں سپریم کورٹ کے حکم سے بے حد خوش ہیں۔ نیوز 18 کی نامہ نگار تنوشری پانڈے سے خاص بات چیت میں شافعین نے کہا کہ اس حکم نے میری بات کو صحیح ثابت کیا ہے۔ اب وہ آزاد ہے میں اس بات سے ہی خوش ہوں۔ مجھے اس کے کالج جانے کے بعد جب بھی ملنے کا موقع ملے گا میں اس سے ملوں گا۔
شافعین کا کہنا تھا کہ ہر شخص کو اپنا مذہب منتخب کرنے کا حق ہونا چاہئے۔ یہ میرا حق ہے کہ میں ہندو، مسلمان، عیسائی یا دیگر کسی بھی مذہب میں اپنی پسند کے مذہب پر عمل کروں۔ میرے منتخب کرنے کے حق پر کوئی بندش نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی اس پر کسی کو کوئی اعتراض ہونا چاہئے۔

نیوز 18 کی نامہ نگار تنوشری پانڈے کی ہادیہ کے شوہر شافعین جہاں سے خصوصی بات چیت
کیا ہے پورا معاملہ
کیرالہ کی نو مسلم دوشیزہ ہادیہ کے شوہر شافعین جہاں نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر مانگ کی تھی کہ اس کی اہلیہ ہادیہ کو اس کے حوالہ کیا جائے۔ شافعین جہاں کا کہنا ہے کہ اس نے ہادیہ سے شادی کر لی ہے اور اس کی اہلیہ نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کی ہے۔ جبکہ ہادیہ کے والد کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ شافعین جہاں کا نکاح لو جہاد کا ایک حصہ ہے۔