عدالت میں حکومت کی جانب سے مضبوطی کے ساتھ یہ دلیل پیش کی گئی کہ یہ تمام غیرملکی افراد کورونا وبا کے دوران چھپے ہوئے تھے، لیکن عدالت نے یہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ چھپے ہوئے نہیں بلکہ پھنسے ہوئے تھے۔
رانچی کے راتو روڈ کی باشندہ شویتا اور سوچترا کا کہنا ہے کہ جب حکومت مردوں کے لئے شراب کی دوکانیں کھولنے کا حکم دے سکتی ہے تو خواتین کے لئے بیوٹی پارلر بند رکھنے کے احکامات کیوں جاری کی ہے۔
قصبہ کے لوگوں کے مطابق گھڑا کافی دیر تک کھیت پڑا رہا ۔ جب بارش ہوئی تو گھڑے کے اوپر سے مٹی ہٹنے پر گھڑا صاف طور پر نظر آنے لگا ۔
رانچی کے ڈورنڈہ واقع پراسٹولی محلہ کی باشندہ سیماب زرین نے جھارکھنڈ بورڈ کے 10 ویں کے امتحانات میں ریاست میں پانچواں جبکہ پورے رانچی ضلع میں اول مقام حاصل کیا ہے۔
جھارکھنڈ کے شہر رام گڑھ کے دوسادھ محلہ میں درجنوں مسلمانوں نے کورونا وبا کے ماحول میں نہ صرف ایک ہندو پڑوسی کے آخری رسومات کا پورا انتظام کیا بلکہ جنازے (ارتھی) کو دو کیلو میٹر دور دریا دامودر ندی کے قریب شمشان گھاٹ تک کندھا دے کر پہنچایا۔
31 مارچ کو تبلیغی جماعت میں شامل 22 سالہ ملیشیائی خاتون کو کورونا سے متاثر ہونے کا انکشاف ہوا تھا ۔ کورونا پازیٹیو کا یہ معاملہ نہ صرف رانچی بلکہ پوری ریاست کا پہلا معاملہ تھا ۔
کورونا لاک ڈاون کے دوران چرندوں اور پرندوں کو بھی کھانے پینے کی پریشانی ہو گئی ہے ۔ اتنا ہی نہیں اس شدید گرمی میں پلاموں کا درجہ حرارت 45 سے 47 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا ہے ۔ جس وجہ سے تمام تالاب اور دریا خشک ہوگئے ہیں ۔
ادارہ شریعہ کے ناظم اعلیٰ قطب الدین رضوی کا واضح طور پر کہنا ہےکہ اصلاح معاشرہ کی کوششیں ہوتی رہی ہیں، شادی میں غلط رسومات، بینڈ باجے، ناچ گانے پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے۔
جھارکھنڈ کے منظور شدہ مدارس کے ملازمین گذشتہ 40 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔ سابقہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ ان مدارس کی مادی جانچ کا حکم دیا گیا تھا۔ جانچ کا عمل پورا ہونے تک ان مدارس کے ملازمین کی تنخواہ ادائیگی پر روک لگائی گئی تھی۔
جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع کے بلیاپور بلاک میں واقع کسماٹانڑ قصبہ کے بھائی ۔ بہن نے اب تک اس ویڈیو کو 90 لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا اور شیئرکیا ہے۔ کسماٹاڑ کے بھائی ۔ بہن اب اس ویڈیو سے ٹک ٹاک کے اسٹار بن گئے ہیں۔
انجمن اسلامیہ کے مولانا ابوالکلام آزاد ہال میں غریبوں کے لئے کھانا تیار کرنے کا عمل صبح سے ہی شروع ہوجاتا ہے ۔ اس کے بعد ضرورت مندوں تک کھانے کا پیکٹ پہنچانے کا انتظام کیا جاتا ہے ۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے آٹھ ہزار خاندانوں کو اگلے پندرہ دنوں کا راشن تقسیم کیا ۔ اس دوران انہوں نے راشن کے پیکٹ سے بھری گاڑی کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا ۔
علاقے میں سینٹایزیشن اور پولیس پیٹرولنگ اور ڈرن کیمروں سے نگرانی گیے جانے سمیت علاقے کے لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے کا عمل جاری ہے ۔
سماجی کارکن زینت کوثر نے الزام لگایا کہ جان بوجھ کر حکومت اس معاملہ پر سنجیدہ نہیں ہے ۔ کیونکہ تحریک چلا رہے لوگوں میں مسلم خواتین کی تعداد زیادہ ہے ۔
دھرنے میں مختلف مذاہب کے سماجی و سیاسی کارکنان کے علاوہ الگ الگ شعبہ کے ماہرین بھی شرکت کر رہے ہیں اور دھرنا میں شامل خواتین سے خطاب کر کے ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔
ہنسیکا موٹوانی کی اداوں پر فدا ہوئے فینس، سوشل میڈیا پرشیئرکرتے ہی سمندر والی تصاویر وائرل
جانی بیرسٹو کے ریلیشن شپ اسٹیٹس پر سسپنس، 4 سال پہلے برطانوی ماڈل-اداکارہ سے جڑا تھا نام
نیا شرما کو ہےکام اور پیسوں کی تلاش، بولیں- ’میں کبھی نہیں کہہ سکتی کہ مجھے بریک کی ضرورت‘