اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیشتر سنیٹائزر بنانے میں الکوہل Alcohol کا استعمال ہوتا ہے تو کیا مساجد میں الکوہل والے سنیٹائزر کا استعمال جائز ہے؟ اس پر علماء کے درمیان اختلاف ہے۔
پریشر گروپ آف مائنارٹیز کے صدر سید بلال نورانی کہتے ہیں کہ جس وقت حکومت کو پریشان حال اورغریب عوام ، مزدوروں ، لاچاروں اور بے روزگاروں کی مدد کرنی چاہئے تھی ، اس وقت ایک مخصوص فرقے کے لوگوں سے انتقام لیا جا رہا ہے ۔
مولانا آغا روحی نے اپنی ملی و سماجی ذمہ داریوں کے پیش نظر بہت خاموشی سے پس پردہ رہتے ہوئے مضافات و دیہات کے غربت زدہ علاقوں میں ان اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے جو حیاتِ انسانی کی ضامن ہیں۔
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے فقہ جعفر یہ کے لوگوں کے لئے عید الفطر کی نماز آن لائن پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا ملی کونسل نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر کورونا کے مریضوں اور مزدوروں کو راحت پہنچانے کے لیے کام کریں اور کسی بھی سیاسی، سماجی اور مذہبی سازش کا شکار نہ ہوں۔
سحر و افطار میں کھانے کے شائقین اس نہاری اور قلچے کے لئے ترس گئے جو لکھنئو کے دستر خوان اور رمضان کی شان کہی جاتی ہے۔
کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للّو کی گرفتاری کے بعد کانگریس اراکین کے ساتھ ساتھ اب ان لوگو ں میں بھی غم و غصہ ہے جو کسی بھی طرح مہاجر و مسافرمزدوروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
آل انڈیا یونائتد مسلم لیگ اور اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے حکومت اتر پردیش سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی تنظیموں کے اراکین کو پریشان حال مزدوروں کی امداد کرنے کی اجازت دی جائے۔ ج
سی ایم ایس کے بانی اور ماہر تعلیم جگدیش گاندھی کہتے ہیں کہ بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور ان کے وقت اور صلاحیتوں کا استعمال کرنا ہمارا اخلاقی و سماجی فریضہ ہے ۔
فتوے میں حالات کے پیش نظر یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ عید نہایت سادگی سے منائیں۔
حکومت کی اس پیش رفت سے ان لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے ، جو این پی آر کو این آر سی سے جوڑ کر دیکھ رہے تھے اوراس کی بڑے پیمانے پر مخالفت کر رہے تھے۔
حکومت کی اس پیش رفت سے ان لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے جو این پی آر کو این آر سی سے جوڑ کر دیکھ رہے تھے اور اس کی بڑے پیمانے پر مخالفت کر رہے تھے۔
لکھنئولاک ڈاؤن کے نہایت افسوس ناک اور کر بناک دور میں بھی کہیں نہ کہیں منفی سیاست اور غیر انسانی رویے جاری ہیں۔راشن کی تقسیم سے لے کر کمیونٹی کچن کی سیواوں اور سپلائی تک ایسی بہت شکایتیں سامنے آئی ہیں جب لوگوں کے ساتھ مذہب کے بنیاد پر تفریق برتی گئی ہے۔
اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلمانوں کی دیگر اہم تنظیموں نے خواتین کو بھی اپنے مشن اور منصوبوں میں شامل کیا ہوتا ، تو ملک کا نقشہ بالخصوص مظلوم مسلمانوں کی صورت حال آج مختلف ہوتی ۔
ہائی کورٹ کے سابق جسٹس بدر الدجیٰ نقوی کہتے ہیں کہ سوشل ڈسٹنسنگ کے نام پر جس انداز سے سماج میں مذہبی فاصلے پیدا کئے جارہے ہیں ، وہ یہ بتانے کے لئے کافی ہیں کہ فرقہ پرست طاقتیں اور شر پسند عناصر کورونا وبا کے اس ماحول میں بھی اپنے طے شدہ منفی اور غیر سماجی منصوبوں کی تکمیل کے لئے کام کر رہے ہیں ۔
سارہ علی خان برطانیہ کی سڑکوں پر گھومتی ہوئی نظر آئیں، زندگی کا اس طرح اٹھایا لطف
PICS: نیتو کپور کی تصویر پر بہو اداکارہ عالیہ بھٹ نے کردیا ایسا کمنٹ، ہورہا جم کر وائرل
کانز کے ریڈ کارپیٹ سے دور اس مشہور داکارہ نے بولڈ لک سے مچایا تہلکہ، دیکھئے PICS