اتر پردیش میں جس انداز کی وارداتیں رونما ہورہی ہیں ، جس طرح کے سیاسی بیانات سامنے آرہے ہیں وہ بھلے ہی مُٹّھی بھر تشدد پسند فرقہ پرست لوگوں کے لئے مفید ہوں لیکن امن پسند شہریوں کے لئے قطعی مناسب نہیں ہیں ۔
اسلامی شعار و شریعت کے مطابق حب الوطنی ایمان کا جزو ہے لہٰذا جس ملک میں انسان رہے اس کا وفادار ہوکر رہے ۔ ملک سے وفاداری ایک نعمت اور غداری لعنت ہے ۔
کسی بھی معاشرے کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اس معاشرے میں خواتین کے حقوق کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے انہیں ترقی اور روزگار کے موقعے فراہم کرکے انمیں خود اعتمادی پیدا کی جائے انہیں زندگی کے ہر میدان میں مناسب نمائندگی دی جائے تب ہمارا معاشرہ ایک مکمل اور ترقی یافتہ معاشرہ کہلا سکے گا۔
صرف میٹنگ کرنے اور بیان جاری کرنے سے نہ مسلمانوں کے شرعئی مسائل کاحل ممکن ہے اور نہ دیگر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
علم و ادب اور آداب و القاب کے حوالے سے تو لکھنئو پوری دنیا میں ممتاز شناخت رکھتا ہی ہے ، لیکن یہ کم لوگ جانتے ہیں کہ اپنی تہذیب، ثقافت اور مذہبی رسم و رواج اور تہواروں کے حوالے سے بھی اودھ کی ایک نہایت روشن اور سنہری تاریخ رہی ہے ۔
اگر سیاسی اور مذہبی قائدین نے اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دئے ہوتے تو نہ عزاداری کی یہ حالت ہوتی اور نہ عزاداروں کی۔
اگر بات ملک کی سب سے بڑی اقلیت کی نمائندہ تنظیموں کے تناظر میں کی جائے تو جس انداز کے منفی و مثبت رد عمل سامنے آئے ہیں وہ حیرت میں مبتلا کردینے والے ہیں۔
آسمان چھوتی مہنگائی، بے لگام ہوتے جرائم اور جرائم پیشہ لوگ ، بڑھتی بے روزگاری غریبی اور کسانوں کے ساتھ نا انصافی جیسے موضوعات پر ایک بار پھر سماج وادی پارٹی کے ممبران اسمبلی اور اراکین نے احتجاج کے لے تیز کی۔۔
لکھنئو میں منعقد ہونے والے مجوزہ اجلاس میں مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کا دو روزہ تاریخی اجلاس 23 اور 24اگست کو لکھنئو میں منعقد کیا جائے گا جس میں پورے ملک سے اہم علماء کرام ، پیرانِ طریقت،مفتیان ، سجاد گان اور اہم دانشوروں کی شرکت متوقع ہے۔
افغانستان کی بدلتی سیاسی فضا ، کورونا کے سبب تبدیل ہوا دنیاوی نظام، عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا انسانیت اور ایسے حالات میں نئی نسل کے مستقبل کا سوال
افغانستان اور ہندوستان کے مابین ثقافتی اور تہذیبی روابط کے ساتھ ساتھ سیاسی تعلقات بھی ہمیشہ بہتر اور خوشگوار رہے ہیں اور ہندوستان نے افغانستان کی ترقی کے لئے نیک خواہشات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات بھی ہمیشہ کئے ہیں ۔
دلت مسلم اتحاد کی اہمیت اور اس بڑے ووٹ بنک کی قیمت کا اندازہ سبھی کو ہے اور سبھی اہم سیاسی جماعتیں اس اتحاد کی دعویدار بھی ہیں لیکن یہ طوفان کس طرف کا رخ کرے گا یاس بارے میں ابھی یقین سے کچھ بھی
کانگریس کا حالیہ منظر نامہ ماضی سے تھوڑا مختلف اور بہتر نظر آتا ہے اور زمین پر کام کرنے والے کانگریسی اراکین بھی یہی مانتے ہیں کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی حکمت عملی اور اہم سیاسی اقدامات سے ملک اور بالخصوص اتر پردیش کی تصویر ضرور تبدیل ہوگی۔
اگر آئین کی دفعہ 341 پر لگی مذہبی پابندی ہٹا دی جائے تو کئی برادریوں اور ذاتوں کے بدحال لوگوں کے حالات بہتر ہو جائیں گے ۔
اگر اب بھی حقوق کی بحالی اور بازیابی کو یقینی نہیں بنایا گیا تو اقلیتوں کے وجود پر ہی سوالیہ نشان لگ جائیں گے۔
کانز کے ریڈ کارپیٹ سے دور اس مشہور داکارہ نے بولڈ لک سے مچایا تہلکہ، دیکھئے PICS
منی اسکرٹ پہن کر اداکارہ مونی رائے نے دئے ایسے پوز، فینس ہوئے مدہوش، یکھئے PICS
PICS: بیچ نے نہیں گارڈن میں بکنی پہن کر پہنچ گئی عرفی جاوید، پھر کیا ایسا کام