اس مہینے کے آخر تک انتہا پر پہنچ سکتا ہے کورونا، ڈاکٹروں نے دی نہ گھبرانے لیکن محتاط رہنے کی صلاح

اس مہینے کے آخر تک انتہا پر پہنچ سکتا ہے کورونا، ڈاکٹروں نے دی نہ گھبرانے لیکن محتاط رہنے کی صلاح

اس مہینے کے آخر تک انتہا پر پہنچ سکتا ہے کورونا، ڈاکٹروں نے دی نہ گھبرانے لیکن محتاط رہنے کی صلاح

امکان ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کی طرح کیسیز بڑھیں گے، لیکن یہ راحت کی بات ہے کہ مرنے والوں کی تعداد مستحکم رہے گی یا بہت کم رہے گی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    دارالحکومت دہلی میں کورونا کے کیسیز اپریل کے آخر تک اپنی انتہا کو پہنچ سکتے ہیں۔ کورونا کی وسری لہر میں بھی اپریل کے آخر تک کیسیز تیزی سے بڑھے تھے۔ حالانکہ، راحت کی بات ہے کہ زیادہ تر آبادی ویکسین لگا چکی ہے۔ وہیں، انفیکشن ہونے سے قوت مدافعت بھی مضبوط ہوئی ہے۔

    اس دوران ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انفیکشن کی شرح 28 فیصدی تک پہنچ گئی ہے۔ اندیشہ ہے کہ یہ اعدادوشمار بڑھ کر 36 فیصدی تک جاسکتے ہیں۔ گزشتہ لہروں میں بھی یہ اعدادوشمار 36 فیصدی تک پہنچے تھے۔ حالانکہ گزشتہ مرتبہ کے مقابلے دہلی میں اس مرتبہ کورونا کی جانچ کم ہورہی ہے۔ متاثر ہونے والے لوگوں میں سنگین علامات نہیں دکھائی دے رہی ہیں۔ کئی مریضوں میں انفیکشن ہونے کے بعد بھی علامات دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ حالانکہ تشویشناک حالت کے مریضوں کا مسئلہ ضرور بڑھ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    کووڈ-19 پر چین کے سائنسدان کا بڑا دعویٰ، جانوروں سے نہیں انسانوں سے پھیلا کورونا وائرس

    آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دہلی کے سینٹر فار کمیونٹی میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر سنجے رائے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کورونا ایک آر این اے وائرس ہے۔ اس میں تبدیلیاں آتی رہیں گی اور اس کی حساسیت بھی کم ہوتی رہے گی۔ اس بارے میں فکر کرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، محتاط رہنا ہوگا، آنے والے دنوں میں کورونا کیسیز اپنی انتہا پر پہنچ سکتے ہیں۔ ایسے میں امکان ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کی طرح کیسیز بڑھیں گے، لیکن یہ راحت کی بات ہے کہ مرنے والوں کی تعداد مستحکم رہے گی یا بہت کم رہے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ہندوستان میں ایک بار پھر کورونا کا خوف! گذشتہ 24 گھنٹوں میں 10،000 سے زیادہ نئے کووڈ کیس، ایک دن میں 30 فیصد اضافہ

    بتا دیں کہ دہلی کے اسپتالوں میں 242 مریض بھرتی ہیں۔ ان میں سے 10 فیصد سے کم مریض (کل 19 مریض) آئی سی یو کے ساتھ وینٹی لیٹر پر بھرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حالت مزید بگڑنے کے بعد تقریباً 76 مریضوں کو آئی سی یو میں داخل کرنا پڑا، جب کہ زیادہ تر مریض نارمل یا آکسیجن بیڈ پر بھرتی ہیں، جنہیں صحت یاب ہونے کے بعد جلد ہی ڈسچارج کیا جا سکتا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: