COVID-19 in India: ہندوستان میں کووڈ-19 سے کتنے برے حالات؟ یہ اعداد و شمار بتا رہے دنیا کا حال

ہندوستان میں کووڈ-19 سے کتنے برے حالات؟

ہندوستان میں کووڈ-19 سے کتنے برے حالات؟

ہندوستان کی حالت دنیا کے ان دیگر ممالک سے بہتر نظر آتی ہے۔ تاہم ڈاکٹر اس کم تعداد کے پیچھے کووڈ ٹیسٹ میں کمی کو بھی ایک بڑی وجہ مانتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں جہاں اگست 2021 میں روزانہ تقریباً 22 لاکھ ٹیسٹ کیے جا رہے تھے، اب یہ تعداد 1 لاکھ کے قریب ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی: ہندوستان میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملات ایک بار پھر بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہفتہ کو یہاں آئے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ-19 سے متاثرہ 6,155 نئے مریض سامنے آئے ہیں، جن کے کورونا فعال مریضوں کی تعداد بڑھ کر 31,194 ہو گئی ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اس عرصے کے دوران کورونا انفیکشن سے مزید 11 مریضوں نے دم توڑ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے مرنے والوں کی کل تعداد 5,30,954 ہو گئی۔ تاہم، یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ، فرانس اور جنوبی کوریا کے مقابلے ہندوستان میں حالات اتنے خراب نہیں ہیں۔

    انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے آبادی پر مبنی اعداد و شمار کے مطابق اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندوستان میں فی 10 لاکھ آبادی میں انفیکشن کے صرف دو کیسز ہیں جو کہ کئی یورپی اور امریکی ممالک کے مقابلے بہت کم ہیں۔ رپورٹ میں 6 اپریل تک ourworldindata.org پر دستیاب اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہاں نیوزی لینڈ میں انفیکشن کی شرح فی ملین آبادی میں 293 ہے، فرانس میں گذشتہ ہفتے فی ملین کے لگ بھگ 126 کیسز سامنے آئے، جب کہ جنوبی کوریا میں یہ تعداد 163 تھی۔ اس عرصے کے دوران امریکہ میں فی ملین کی آبادی میں 75 کیسز سامنے آئے جب کہ برطانیہ میں 46 نئے کیسز سامنے آئے۔

    UPPSC PCS Result: تین بار ناکام ہوئی لیکن نہیں ہاری ہمت، لکھنؤ کی بیٹی سلطنت ایسے بنی افسر

    افریقی ممالک میں موت کا ننگا ناچ! نائجیریا میں 30، برکینا فاسو میں 44 اور کانگو میں 22 شہریوں کا قتل

    کووڈ ٹیسٹ نہیں کروا رہے لوگ
    ان اعداد و شمار کو دیکھیں تو ہندوستان کی حالت دنیا کے ان دیگر ممالک سے بہتر نظر آتی ہے۔ تاہم ڈاکٹر اس کم تعداد کے پیچھے کووڈ ٹیسٹ میں کمی کو بھی ایک بڑی وجہ مانتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں جہاں اگست 2021 میں روزانہ تقریباً 22 لاکھ ٹیسٹ کیے جا رہے تھے، اب یہ تعداد 1 لاکھ کے قریب ہے۔

    اخبار نے سر ایچ این ریلائنس اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر راہل پنڈت کے حوالے سے کہا کہ لوگ اب کووِڈ ٹیسٹ نہیں کروا رہے ہیں۔ 'اور جن کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے ان میں بیماری کی بہت ہلکی شکل ہوتی ہے۔'

    اس بیچ، مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جانچ میں اضافہ کریں اور خاص طور پر ریپڈ اینٹجن ٹیسٹنگ (Rapid Antigen Testing) کے بجائے RTPCR ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔
    اس بار کورونا وائرس کے انفیکشن میں اضافے کے پیچھے Omicron کی نئی ذیلی قسم XBB.1.16 کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ یہ اتنی تیزی سے نہیں پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹر راہل پنڈت کہتے ہیں کہ جب تک Omicron ویریئنٹ اور اس کی ذیلی قسمیں موجود ہیں، تشویش کی کوئی بڑی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم، اس کے ساتھ، انہوں نے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔'
    Published by:sibghatullah
    First published: