میرٹھ : اسپورٹس صنعت پر کورونا وائرس وبا کا سایہ، 50 فیصد تک ختم ہو گیا غریب کاریگروں کا روزگار
اقتصادی مندی کا شکار ہونے کے بعد کورونا وبا کی مار سے متاثر میرٹھ کی اسپورٹس انڈسٹری کا کاروبار اب دھیرے دھیرے پٹری پر تو لوٹ رہا ہے لیکن غریب کامگاروں کا روزگار پچاس فیصد تک ختم ہو گیا ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Nov 20, 2020 01:05 AM IST

اقتصادی مندی کا شکار ہونے کے بعد کورونا وبا کی مار سے متاثر میرٹھ کی اسپورٹس انڈسٹری کا کاروبار
اقتصادی مندی کا شکار ہونے کے بعد کورونا وبا کی مار سے متاثر میرٹھ کی اسپورٹس انڈسٹری کا کاروبار اب دھیرے دھیرے پٹری پر تو لوٹ رہا ہے لیکن غریب کامگاروں کا روزگار پچاس فیصد تک ختم ہو گیا ہے . ڈیمانڈ اور سپلائی میں غیر معمولی کمی آنے کے بعد زیادہ تر کارخانہ مالکان نے کاریگروں کی تعداد میں کمی کر دی ہے۔ کھیل کے سامان کے لئے دنیا بھر میں مشہور میرٹھ کی اسپورٹس گڈز کے ایکسپورٹ میں گزشتہ آٹھ مہینوں میں 50 سے 60 فیصد تک کی کمی درج کی گئی ہے اور کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر ایکسپورٹ میں ابھی مزید گراوٹ کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسپورٹس کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اقتصادی مندی کے دور میں میرٹھ کی اسپورٹس صنعت اتنا متاثر نہیں ہوئی جتنا کورونا وائرس کے عالمی خطرے کے بعد بند ہوئے ایکسپورٹس سے ہو رہی ہے ۔ دنیا بھر میں کھیل کا سامان ایکسپورٹ کرنے والی میرٹھ کی اسپورٹس انڈسٹری میں کام روکا تو نہیں ہے اور نہ ہی کارخانے بند ہوئے ہیں لیکن ایکسپورٹس بند ہونے سے اسپورٹ مارکیٹ میں پیسا کم ہوتا جا رہا ہے۔ شمالی ہند میں میرٹھ اسپورٹس انڈسٹری کا ایک بڑا مرکز ہے۔ کھیلوں میں استعمال ہونے والے تقریبا تمام طرح کے سامان یہاں تیار کیے جاتے ہیں۔ کرکٹ بیٹ میں بی ڈی ایم، ایس ایف ، ایس جی اور ایس ایس جیسے برانڈو نے جہاں عالمی سطح پر خاص مقبولیت حاصل کی ہے وہیں ٹینس، بیڈمنٹن اور اتھلیٹکس کے سامان بھی بڑے پیمانے پر تیار کئے جاتے ہیں اور اسپورٹس کا سامان تیار کرنے والے کاریگروں کی بڑی تعداد اس صنعت میں روزگار حاصل کرتی ہے لیکن کورونا وبا کے سبب متاثر کاروبار کا سب سے زیادہ اثر دیہاڑی کاریگروں پر نظر آ رہا ہے۔
ڈیمانڈ اور سپلائی میں کمی کا شکار کارخانوں میں اب کاریگروں کی تعداد تقریباً پچاس فیصد تک کم رہ گئی ہے اور غریب کاریگر روزگار ختم ہونے سے پریشان ہےاسپورٹس صنعت سے وابستہ کاروباری مانتے ہیں۔ کورونا وائرس عالمی وبا کو دیکھتے ہوئے سرکاروں کا احتیاطی قدم اٹھایا جانا ضروری ہے لیکن حالات جلد بہتر نہ ہونے کی صورت میں کاروبار پر اور زیادہ اثر پڑنا لازمی ہے۔ کورونا وائرس کے خطرے سے خوفزدہ دنیا کے ممالک ابھی اس خطرے سے نمٹنے کی تدبیر کر رہے ہیں لیکن اگر حالات جلد معمول پر نہیں لوٹے تو کاروبار اور روزگار پر اسکے اثرات اور بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔