اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کورونا سے والد کی موت، والدہ اور بھائی بھی متاثر، آخری رسوم اداکرتے ہی ڈیوٹی پر پہنچا ڈاکٹر

    ڈاکٹر پینورکر نے اپنے والد کے انتقال کے اگلے ہی دن دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوا ئن کرلی۔ پونے کے ایک نجی اسپتال میں 45 سالہ ڈاکٹر نے کووڈ میں اپنے والد کی موت کے اگلے ہی دن ڈیوٹی شروع کردی۔

    ڈاکٹر پینورکر نے اپنے والد کے انتقال کے اگلے ہی دن دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوا ئن کرلی۔ پونے کے ایک نجی اسپتال میں 45 سالہ ڈاکٹر نے کووڈ میں اپنے والد کی موت کے اگلے ہی دن ڈیوٹی شروع کردی۔

    ڈاکٹر پینورکر نے اپنے والد کے انتقال کے اگلے ہی دن دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوا ئن کرلی۔ پونے کے ایک نجی اسپتال میں 45 سالہ ڈاکٹر نے کووڈ میں اپنے والد کی موت کے اگلے ہی دن ڈیوٹی شروع کردی۔

    • Share this:
    مہاراشٹر: پونے کے اسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر مکند پینورکر اور ان کی اہلیہ کووڈ مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر پینورکر نے اپنے والد کے انتقال کے اگلے ہی دن دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوا ئن کرلی۔ پونے کے ایک نجی اسپتال میں 45 سالہ ڈاکٹر نے کووڈ میں اپنے والد کی موت کے اگلے ہی دن ڈیوٹی شروع کردی تھی جبکہ گھر میں ان کی ماں اور بھائی بھی کورونا سے جوجھ رہے تھے۔ ڈاکٹر مکند پینورکر اور ان کی اہلیہ کوروناکے مریضوں کے علاج میں مصروف ہیں۔ پینورکر نے کہا کہ وہ مریضوں کی خدمت کے دوران اپنے والد کو بہتر انداز میں شردھانجلی پیش کرسکتے ہیں۔

    پینورکر نے یہ بھی کہا کہ جب سے پونے میں کورونا وائرس کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس وقت سے میں اور میری اہلیہ یہاں سنجیون اسپتال میں کورونا مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ مناسب دیکھ بھال کے لئے میں نے اپنے والدین کو ناگپور میں اپنے بھائی کے پاس بھیج دیا تھا۔



    انہوں نے بتایا کہ کورونا کی موجودہ لہر کے درمیان ان کے بھائی کو بھی پچھلے مہینے انفکشن ہوا تھا اور بعد میں ان کے والدین نے بھی کرونا سے متا ثر ہو گئے۔ پینورکر کے والد کے انتقال کے وقت ان کی ماں اور بھائی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    پینورکر نے کہا ، "میری والدہ اسپتال کےحالات دیکھ رہی تھیں اور انہوں نے مجھے بتایا کہ مجھے کووڈ مریضوں کی خدمت جاری رکھنی چاہئے کیونکہ اس وقت ڈاکٹروں کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔" پینورکر نے بتایا کہ انہوں نے اکیلے باپ کی آخری رسومات ادا کی اور اگلے دن شام کو ڈیوٹی پر حاضر ہو گئے۔ انہوں نے کہا ، 'خوش قسمتی سے اب میری والدہ اور بھائی صحت یاب ہو رہے ہیں۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: