چین میں پھیل رہے کورونا نے پوری دنیا کی تشویش بڑھادی ہے، کچھ میڈیا رپورٹ میں کہا جارہا ہے کہ ہر ہفتے چین میں ہزاروں لوگوں کی جان جارہی ہے، لیکن عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا سے جڑے اعدادوشمار کو لے کر تشویش ظاہر کی ہے اور اس کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادنوم گیئبرئیس نے بدھ کو ایک بار پھر چین سے کورونا وبا کے پھیلاو کو بہتر ڈھنگ سے سمجھنے کے لیے درخواست کرتے ہوئے ڈیٹا شیئر کرنے کو کہا ہے۔
کورونا سے وابستہ صحیح ڈیٹا کی ضرورت ڈبلیو ایچ او سربراہ ٹیڈروس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کوویڈ-19 کے بعد کی حالت، ہمارے سمجھ سے بالاتر ہے اور ہم یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ انفیکشن کے طویل مدتی نتائج سے دوچار لوگوں کا علاج کیسے کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھنے کے لیے کہ یہ وبائی بیماری کیسے شروع ہوئی، درست اعداد و شمار کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چین سے ڈیٹا شیئر کرنے کی درخواست کی ہے۔ ساتھ ہی ٹیڈروس نے کورونا جیسی خطرناک بیماری کی بڑھتی رپورٹ کے ساتھ چین میں پیدا ہورہی صورتحال کے بارے میں بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او سربراہ نے کہا کہ زمینی صورت حال کا ایک جامع خطرے کا اندازہ لگانے کے لیے، ڈبلیو ایچ او کو بیماری کی شدت، ہسپتال میں داخل ہونے اور انتہائی نگہداشت والے یونٹس کے لیے معاونت کی ضروریات کے بارے میں مزید تفصیلی معلومات کی ضرورت ہے۔
خطرے میں 13 سے 21 لاکھ لوگوں کی جان برطانیہ میں واقع گلوبل ہیلتھ انٹلیجنس اینڈ انالیٹیکس فرم نے چین میں کورونا کے پھیلاو کو لے کر تبدیل ہوتے حالات پر نیا تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چین میں ہائبرڈ ایمونیٹی کی کافی کمی ہے اور ملک میں کم ویکسینیشن و بوسٹر ڈوز تقسیم کی وجہ سے حالات کافی خراب ہوں گے۔ زیرو کوویڈ پالیسی کو پوری طرح چینی حوکمت بدلتی ہے تو ملک کے 13 سے 21 لاکھ لووں کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔