بہار: 12000 ٹیٹ اردو کے امیدواروں کے ساتھ حکومت کررہی ہے مذاق، اپوزیشن کا نتیش کمار پر سخت حملہ، لگایا اردو سے دشمنی کا الزام
صوبہ کے 74 ہزار اسکولوں میں آدھے سے زیادہ اسکول ایسے ہیں جہاں اردو کے ٹیچر نہیں ہیں۔ مسلسل اس مسئلہ پر اقلیتی تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حکومت اردو کے معاملہ کو اہمیت دینے سے اب تک گریز کرتی رہی ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Dec 26, 2020 04:33 PM IST

بہار میں اردو کے ساتھ ہمیشہ کچھ نہ کچھ تنازعہ چلتا رہتا ہے۔
بہار: بہار میں اردو کے ساتھ ہمیشہ کچھ نہ کچھ تنازعہ چلتا رہتا ہے۔ کہنے کے لئے اردو صوبہ کی دوسری سرکاری زبان ہے لیکن انصاف کے معاملہ میں اردو حکومت کے ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ تین سال سے اردو اکیڈمی تحلیل ہے۔ اردو مشاورتی کمیٹی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ صوبہ کے 74 ہزار اسکولوں میں آدھے سے زیادہ اسکول ایسے ہیں جہاں اردو کے ٹیچر نہیں ہیں۔ مسلسل اس مسئلہ پر اقلیتی تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حکومت اردو کے معاملہ کو اہمیت دینے سے اب تک گریز کرتی رہی ہے۔ اردو ٹی ای ٹی امیدواروں کا معاملہ تو اور بھی دلچسپ ہے۔ لگاتار گزشتہ چھ سال سے اردو ٹی ای ٹی کے امیدوار اپنے انصاف کو لیکر تحریک چلا رہے ہیں لیکن حکومت بار بار ان کے مسئلہ کو ٹالتی رہی ہے۔
دراصل 2013 میں ٹی ای ٹی اردو کے امتحان کا رزلٹ جاری کیا گیا تھا جس میں کامیاب ہوئے امیدواروں کو 2014 میں دوبارہ رزلٹ شائع کرکے ناکامیاب بنا دیا گیا۔ ایسے قریب بارہ ہزار ٹی ای ٹی پاس امیدوار ہیں جو کئ سالوں سے در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت نہ ہی ان کی بحالی کررہی ہے اور نہ ہی بحالی کرنے سے انکار کررہی ہے، ایسے میں اس سوال کو لیکر اپوزیشن نے برسر اقتدار جماعت پر سخت حملہ کیا ہے۔
اپوزیشن کے مطابق ٹی ای ٹی کا سوال ایوان میں بھی گونج چکا ہے لیکن نتیش کمار کو اردو سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ آرجےڈی ترجمان انور حسین کا کہنا ہے کہ ٹیچر کی کمی کے سبب طلباء کی تعلیم متاثر ہورہی ہے لیکن اردو کے ٹیچروں کی بحالی کا معاملہ ٹھنڈے بستہ میں ہے جبکہ جمیعت علما بہار کا کہنا ہے کہ ایک طرف سرکاری اسکولوں میں اردو کی آسامیاں برسوں سے خالی پڑی ہے اور دوسری طرف ٹی ای ٹی کے امیدوار بے روزگاری کی مار جھیلنے پر مجبور ہیں۔