ہندوستان میں جی 20 صدارتی اجلاس: سی بی ایس ای نےلوگوکوایڈمڈکارڈزمیں کیا شامل، جانیے تفصیل

’’ہندوستان گلوبل ساؤتھ کی آواز بن کر ابھرنا چاہتا ہے‘‘۔

’’ہندوستان گلوبل ساؤتھ کی آواز بن کر ابھرنا چاہتا ہے‘‘۔

دہلی میں سی بی ایس ای سے منسلک اسکول کے ایک اور پرنسپل نے (نام ظاہر نہ کرنے کی گزارش پر) کہا کہ طلبہ کو تعلیم فراہم ضروری ہے لیکن صرف لوگو لگانے سے مقصد پورا نہیں ہوگا۔ اساتذہ کو بھی اور طلبہ کو بھی اس بارے میں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    ہندوستان میں جی 20 صدارتی اجلاس کی اہمیت کے ضمن میں سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (CBSE) بیداری پیدا کرنے کے لیے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کے امتحانی ایڈمٹ کارڈز پر ہندوستان میں جی 20 صدارتی اجلاس کے لوگو کو شامل کیا ہے۔ ہندوستان دسمبر میں بین الحکومتی فورم G-20 کی صدارت کرے گا۔ اس سال ملک میں عالمی سطح کے حکومتی سربراہان، سماجی کارکنان کی میزبانی کی جائے گی اور ملک بھر میں 200 میٹنگیں منعقد کی جائیں گے۔

    حکومت نے اسکولوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ وہ طلبہ کو ہندوستان میں جی 20 صدارتی اجلاس کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کریں اور انہیں اس سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔ سی بی ایس ای کے امتحانات کے کنٹرولر سنیام بھردواج نے کہا کہ وہ اپنے دستاویزات اور ویب سائٹس پر ملک میں منائے جانے والے اہم پروگراموں کے لوگو بھی شامل کریں گے۔

    سنیام بھردواج نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے ’آزادی کا مہوتسو‘ (Azaadi Ka Mahotsav) کا لوگو استعمال کیا۔ یہ طلبہ کو ان اہم سنگ میل کے بارے میں آگاہ کرنے کا ایک طریقہ ہے جو ہندوستان حاصل کر رہا ہے اور G20 کی صدارت سنبھالنا قابل فخر لمحہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    دہلی کے ماؤنٹ ابو اسکول کی پرنسپل جیوتی اروڑہ نے کہا کہ جی 20 کی صدارت سنبھالنا فخر اور ذمہ داری کا لمحہ ہے۔ یہ ایک بہت اچھا لمحہ ہے اور اس سے لطف اندوز ہونا چاہئے۔ ہمیں طالب علموں کو جی ٹوئنٹی صدارت کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ایڈمٹ کارڈز پر لوگو لگانا بھی اس سمت کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔

    دہلی میں سی بی ایس ای سے منسلک اسکول کے ایک اور پرنسپل نے (نام ظاہر نہ کرنے کی گزارش پر) کہا کہ طلبہ کو تعلیم فراہم ضروری ہے لیکن صرف لوگو لگانے سے مقصد پورا نہیں ہوگا۔ اساتذہ کو بھی اور طلبہ کو بھی اس بارے میں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: