درست معلومات جمہوریت کا ایک ستون ہے اور صحافی عوام کو درست معلومات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قونصلیٹ جنرل حیدرآباد میں پبلک ڈپلومیسی آفیسر فرینکی اسٹرم (Frankie Sturm) نے عثمانیہ یونیورسٹی میں منعقدہ اردو صحافیوں کے لیے پہلی آف لائن فیکٹ چیک ورکشاپ کے دوران کیا۔ فرینکی اسٹرم نے بتایا کہ کس طرح غلط معلومات سے جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔
فرینکی اسٹرم، امریکی قونصل خانہ حیدرآباد اور شعبہ صحافت و ترسیل عامہ عثمانیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے حیدرآباد کے اردو صحافیوں کے لیے حقائق کی تصدیق (Factcheck) ٹرینگ کورس کے پہلے آف لائن سیشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو تھے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ صحافی اپنے قارئین و ناظرین کے فائدے کے لیے کس طرح غلط معلومات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں اردو صحافیوں کے لیے انسداد غلط معلومات سے متعلق ایک کانفرنس میں تفصیلی گفتگو کی۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قونصلیٹ جنرل برائے حیدرآباد میں پبلک ڈپلومیسی آفیسر فرینکی سٹرم (Frankie Sturm) خطاب کرتے ہوئے
’درست معلومات کو عام کیا جائے‘ورکشاپ کے منتظمین کے مطابق مذکورہ ورکشاپ میں تقریباً 35 اردو صحافیوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد جعلی خبروں کو ختم کرنا اور حقائق کو سامنے لانا ہے۔ پہلے مرحلے میں لگ بھگ 40 تلگو ٹی وی صحافیوں کو کامیابی کے ساتھ تربیت دی گئی اور انہیں سرٹیفکیٹ دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سائبر کرائم) حیدرآباد اسنیہا مہرا (Sneha Mehra) خطاب کرتے ہوئے
فرینکی اسٹرم نے کہا کہ میں اردو صحافیوں کے لیے اس بہترین پروگرام کے انعقاد کے لیے عثمانیہ یونیورسٹی کا شکر گزار ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اس پروگرام کے بعد زیادہ درست معلومات کو عام کرنے کا رحجان فروغ پائے گا اور جعلی معامات کے مقابلہ میں مدد ملے گی۔

عثمانیہ یونیورسٹی میں صدرشعبہ صحافت و ترسیل عامہ پروفیسر اسٹیونسن کوہیر نے بھی گفتگو کی۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈی رویندر(Prof. D. Ravinder) نے یاد دلایا کہ تاریخ میں پہلی بار جامعہ عثمانیہ (موجودہ عثمانیہ یونیورسٹی) نے اردو زبان کو ذریعۂ تعلیم کے طور پر متعارف کرایا تھا اور یہاں برسوں تک اردو زبان ذریعۂ تعلیم رہی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی قونصل خانہ کے ساتھ یونیورسٹی کی طویل وابستگی رہی ہے۔ پروفیسر ڈی رویندر نے فیکٹ چیک ورکشاپ میں تعاون کرنے پر امریکی قونصلیٹ جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی آنے والے تعلیمی سال سے سائبر سیکیورٹی (cybersecurity) کورس کو شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

گل پیشی و شال پیشی کے ساتھ مہمانان کا استقبال
تحقیق و تفتیش کی اہمیت:ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سائبر کرائم) حیدرآباد اسنیہا مہرا (Sneha Mehra) نے اپنے خطاب میں تحقیق و تفتیش کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان سوشل میڈیا میں غلط معلومات پھیلانے والے سرفہرست تین ممالک میں سے ایک ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس، انتخابات، کسانوں کے احتجاج اور الیکشن کے دوران جعلی خبروں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں احتساب کا فقدان ہے۔

جی این آئی کے لیڈ ٹرینر اور ڈیٹا لیڈز یو سدھاکر ریڈی نے اختتامی کلمات ادا کیا۔
اسنیہا مہرا نے کہا کہ حکومت کی طرف سے میڈیا کی خواندگی (Media literacy) اور شفافیت صورتحال میں مدد کر سکتی ہے۔ ہمیں واقعی سوشل میڈیا صارفین کے احتساب اور مزید آزاد حقائق کی جانچ کی ضرورت ہے۔ غلط معلومات کا مقابلہ تنقیدی سوچ، مواد کی درست انداز میں پیشکش اور ڈیجیٹل لیٹریسی کے ذریعے ممکن ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی وسائل کی کمی لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

پینل ڈسکرشن بھی ہوا۔
خبروں کی رپورٹنگ کا طریقہ کار:عثمانیہ یونیورسٹی میں صدرشعبہ صحافت و ترسیل عامہ پروفیسر اسٹیونسن کوہیر (Stevenson Kohir) نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور اس میں تعاون کے لیے امریکی قونصلیٹ جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ پروجیکٹ کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں اردو صحافیوں کو حقائق کی جانچ پڑتال کی مہارت، ٹولز اور تکنیکوں سے واقف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ وہ خبروں کی رپورٹنگ کرتے وقت مین اسٹریم میڈیا میں غلط معلومات کو پھیلنے سے روک سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلینڈڈ موڈ میں یہ پروجیکٹ 40 گھنٹے کا تھا اور اس میں مین اسٹریم اردو چینلز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے 35 ٹی وی صحافی موجود تھے۔ تربیت حاصل کرنے والوں میں تقریباً 20 فیصد خواتین صحافی ہیں، اور پانچ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) کی طالبات ہیں۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) کی طالبات بھی کورس میں شامل ہیں۔
اردو صحافیوں کی جھرمٹ:مذکورہ فیکٹ چیکنگ میں قومی اور بین الاقوامی ماہرین کو شرکاء کی تربیت کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ جی این آئی کے لیڈ ٹرینر اور ڈیٹا لیڈز یو سدھاکر ریڈی نے اپنے اختتامی کلمات میں امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام اردو میں ایک مضبوط فیکٹ چیک گروپ کے ابھرنے میں مدد کرے گا۔

پروفیسر اسٹیونسن کوہیر نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور اس میں تعاون کے لیے امریکی قونصلیٹ جنرل کا شکریہ ادا کیا۔
مذکورہ پرگرام سے ایم اے ماجد، رکن پریس کونسل آف انڈیا اور صحافی ایف ایم سلیم نے بھی خطاب کیا۔ سید غوث محی الدین آئی این ڈی ٹوڈے، سید احمد جیلانی، نیوز18 اردو، سید واجد حسینی ٹی نیوز، نعیم غوری ٹی ٹی وی، محمد عبدالمحسن بی بی این، ڈاکٹر محمد آصف علی روبی چینل، محمد امجد علی بی بی این نیوز، سید خالد شہباز گواہ ویکلی و ٹی وی، محمد رحمن پاشا نیوز18 اردو، شیخ محسن علی منصف ٹی وی، شاہدہ بانو ٹی ٹی وی موجود تھے۔

مذکورہ پروگرام میں ہر عمر کے صحافیوں کو شریک کیا گیا۔
ان شرکا میں حسب ذیل صحافی بھی شریک تھے:یہ بھی پڑھیں: شخ خلیل فرہاد بی بی این نیوز، سید باقر 4 ٹی وی، سید قدرت اللہ قادری بزم آئینہ کرنول، سید منتجیب محی الدین، عائشہ بتول، آئی این ڈی ٹوڈے، عبدالرحمن بن علی باوزیر بی این این، خواجہ عبدالحمید جسٹس ٹائمز،
محمد اکبر شریف روبی چینل، شاہدہ بیگم 4 ٹی وی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبہ صحافت و ترسیل عامہ کے طلبہ عظمہ صدف، پروین ناز، نازلہ صدیقی، خدیجہ خاتون، اسما بیگم اور عبدالرقیب نعمانی کے علاوہ دیگر شرکا بھی موجود تھے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔