مراٹھواڑہ ریجن کے ہونہار سپوت عمر کمال فاروقی نے لندن میں اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ اس لحاظ سے عمر کمال فاروقی کو مراٹھواڑہ کے اولین بیرسٹر بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود اپنی الگ راہ اختیار کرنے والے بیرسٹر عمر کمال فاروقی کا اورنگ آباد واپسی پر والہانہ استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر نیوز 18 اردو نے بیرسٹر عمر کمال فاروقی سے ان کے تعلیمی سفر کے تعلق سے تفصیلی بات چیت کی۔
سوال ۔۔ عمر کمال فاروقی آپ کو لندن میں اعلی تعلیم کا موقع ملا آپ نے سات سمندر پار جاکر اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا اس کے لیے واحد کلام کی ٹیم آپ کو مبارکباد پیش کرتی ہے ، لیکن ہمارے قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کی ابتدائی تعلیم کہاں اور کن حالات میں ہوئی ، گریجویشن کونسی فیکلٹی میں کیا ۔
جواب ۔۔ میں واحد کلام کا بہت مشکور ہوں کہ مجھے اپنی روداد کو بیان کا کرنے کا موقع دیا ، جہاں تک میری ابتدائی تعلیم کا تعلق ہے وہ اورنگ آباد کے انگریزی میڈیم اسکول ہولی کراس سے مکمل ہوئی،پھر مولانا آزاد کالج سے بی بی اے میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ، ملی نیم انسٹی ٹیوٹ سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ، اور ایل ایل بی مانک چند پہاڑے کالج سے مکمل کی۔
سوال ۔۔ یعنی ایل ایل بی مکمل کرنے کے بعد آپ لندن روانہ ہوئے بیرسٹر کی ڈگری کے لیے ۔۔؟ جواب ۔۔ جی ہاں ، ایل ایل بی مکمل کرنے کے بعد میں نے یوکے میں گریجویٹ ڈپلوما ان لا، یہ ایک طرح سے کنورجن کورس ہوتا ہے وہ مکمل کیا ، اس کے بعد بیرک لا کا کورس لنکنزن یونیورسٹی سے مکمل کیا ۔ سوال ۔۔ بیرک لا کے بارے میں ذرا تفصیلات فراہم کیجئے ، اس کورس کی نوعیت کیسی ہوتی ہے اور تیاری کیسی کرنی پڑتی ہے ۔۔؟ جواب ۔۔۔ دیکھئے جب آپ اگر ڈگری کورس مکمل کرلیتے ہیں تو آپ کو یونائٹڈ کنگ ڈم ( یو کے ) میں ایک کنورجن کورس کرنا پڑتا ہے ، جی ڈی ایل جسے کہا جاتا ہے ، اس کی معیاد ایک سال ہوتی ہے ، یہ ایک طرح سے انگلینڈ کی ایل ایل بی کے مماثل ہوتا ہے ، اسے اس طرح سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ آپ کی ایل ایل بی کی ڈگری کی وجہ سے پانچ سال کا کورس تین سال میں مکمل ہوسکتا ہے ، جی ڈی ایل کا مرحلہ پار ہونے کے بعد آپ کو بیرک لا جسے آج بار پرکٹس کورس کہا جاتا ہے اس میں داخلے کے آپ اہل قرار دیئے جاتے ہیں ۔
شاہ رخ خان کو مل رہی جان سے مارنے کی دھمکی، پہلے بھی کئی سپراسٹار کو مل چکی ہیں یہ دھمکیاںماں کیلئے پی ایم مودی نے لکھا تھا بیحد ہی جذباتی بلاگ، والدہ کے ساتھ گزرے لمحات کو کیا یادسوال: اعلی تعلیم کے حصول کے لیے آپ انڈیا سے لندن گئے ، ایک ہندوستانی کی حیثیت سے آپ کا یہ تعلیمی سفر کیسا رہا ۔۔؟
جواب: سفر بہت اچھا رہا وہاں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ، ان سب کے لیے میں اپنے والدین کا مشکور ہوں کہ انھوں نے مجھ پر پورا اعتماد کرکے اعلی تعلیم کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ، اور اعلی تعلیم کے حصول میں قدم قدم پر میری رہنمائی کی ، یہ میرے لیے بہت بڑا چلینج تھا یہ اتنا آسان نہیں ہے ، لیکن والدین کی دعاؤں کے طفیل میں اللہ نے مجھے اس کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اگر دیکھا جائے تو میں نے یو پی ایس سی کے کورس کی بھی اسٹڈی کی مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ کورس کافی چلینجنگ ہوتا ہے لیکن اب بیرسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد میں یہ وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ یہ کورس بھی اتنا ہی سخت اور محنت طلب ہوتا ہے تاہم اس کورس کی خاص بات یہ ہیکہ یہ آپ کو کمیونی کیشن اسکیل سکھاتا ہے۔ آپ کو ڈرافٹنگ سکھا تا ہے، اس میں لائف اسکیل سیکھنے کا بہترین موقع ہے، اس لحاظ سے مجھے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ،الحمد للہ۔
سوال ۔۔ آپ کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے ، آپ کے والد معروف سیاسی لیڈر ہیں ، آپ بھی غالباً لڑکپن سے سیاست میں سرگرم رہے پھر یہ ٹریک کیوں بدلنا پڑا۔۔؟
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ میں لڑکپن سے ہی سیاست میں سرگرم ہوگیا تھا ، کالج کے زمانے میں ہم نے کالج میں این سی پی کی اسٹوڈنٹس ونگ تشکیل دی، کالج میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا اور یوتھ لیڈر کی حیثیت سے ہمیں بہت کچھ کرنے کا موقع ملا لیکن اسی دوران ہمیں بیرسٹر عبدالرحمان انتولے کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا انتولے صاحب کا کام کرنے کا طریقہ منفرد تھا ، ان کی قوت فیصلہ متاثر کن تھی۔ پالیسی میکنگ میں جب انھوں نے کام کیا اور جب وہ وزیر اعلی کے عہدے پر فائز رہے تو ہر معاملے میں انھوں نے منفرد چھاپ چھوڑی، آج بھی ان کے کارناموں کا ذکر ہوتا ہے۔ عبدالرحمان انتولے کو ان کے کارناموں کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے، انتولے صاحب نے مجھے بہت متاثر کیا اور ان کے تعلق سے جب لوگ بات کرتے تھے تو فخریہ انداز میں ان کے طریقہ کار کو بیان کرتے تھے یعنی ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انتولے صاحب نے ہر جگہ اپنی چھاپ چھوڑی، ان کے علاوہ بھی ہم دوسرے قائدین ہیں جو بیرسٹر کی ڈگری رکھتے ہیں، ان کے بولنے اور بات کرنے کا انداز دیکھئے آپ کو نمایاں فرق نظر آئے گا، ان کی باتوں کا جو اثر ہوتا ہے اور جس انداز میں لوگ قائل ہوجاتے ہیں ان باتوں نے مجھ پر بہت گہرا اثر ڈالا۔
ایسی کئی مثالیں ہیں ، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر بیرسٹر تھے انھوں نے ملک کا دستور ہمیں دیا ، ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو بھی بیرسٹر تھے ، مہاتما گاندھی بیرسٹر تھے ، ان قائدین میں ایک بات مشترک تھی اور وہ تھی بارک لا یہی وہ باتیں ہیں جن کی وجہ سے میرا جھکاؤ اس کورس کی طرف زیادہ رہا ۔
سوال: ہر کسی کے لیے کوئی نا کوئی رول ماڈل ہوتا ہے، عمر کمال فاروقی کا رول ماڈل کون ہے ۔؟
جواب: میرے والد کمال فاروقی میرے رول ماڈل ہیں ، چھ سال کی عمر سے میں ان کے ساتھ ہوں ، انھوں نے جو بے لوث خدمات انجام دیں ، ان خدمات کو میں نے بہت قریب سے دیکھا سیکھا اور اپنے والد کی روایت کو کیسے آگے بڑھا سکتا ہوں اس جانب میری توجہ رہے گی ۔ سوال ۔۔ بیرسٹر عمر کمال فاروقی کے مستقبل کا لائحہ عمل کیا رہے گا ؟ جواب ، میرا مستقبل کا لائحہ عمل یہ رہے گا کہ میں زیادہ سے زیاہ تعلیم میدان میں سرگرم رہوں، اپنے لوگوں میں ایجوکیشن کو کیسے ہم پرموٹ کرسکتے ہیں ، کیسے ہم قانونی بیداری پیدا کرسکتے ہیں ، کیسے لا کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرسکتے ہیں اور دیکھئے قانون میں ترمیم کی بہت ضرورت ہے ، لیگل اسٹڈی کو عام کرنے کی ضرورت ہے ، ان چیزوں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے ، میں چاہونگا کہ ہر گھر ایک وکیل اس طرح کی مہم انشااللہ جلد ہی شروع کی جائے گی ، یہ تحریک ریاست گیر ہوگی ، اس تحریک کا مقصد یہ رہے گا کہ ہر خاندان میں ہر گھر میں کم از کم ایک وکیل ضرور ہونا چاہیئے ، تاکہ قانون کے تئیں عوام میں بیداری لائی جاسکے ۔
سوال ۔۔ جب لندن کی یونیورسٹی میں آپ کو ڈگری سے نوازا جانے والا تھا عین اس سے قبل آپ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں آپ ایک چرچ میں قران کریم کا ترجمہ پڑھ رہے تھے ، یہ سعادت کیسے حاصل ہوئی ۔؟
جواب ۔۔ الحمد للہ جتنی خوشی مجھے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کرنے پر ہوئی ہے اس سے کئی زیادہ مجھے خوشی اس بات کی ہیکہ مجھے دیار غیر میں ایک چرچ میں اللہ کی کبریائی بیان کرنے کا موقع ملا ، دراصل لندن کے لکنزن چرچ میں میں نے قران کریم کا ترجمہ پڑھا میری شروعات وہاں سے ہوئی ، یہ سینکڑوں سال پرانی روایت ہے لنکنزن چرچ کی کانووکیشن سے پہلے چرچ میں عیسائی ، یہودی اور اسلامی تعلیمات کو پڑا جاتا ہے ، چونکہ میں نے لنکنزن اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن میں کام بھی کیا اس لحاظ سے مجھے انتظامیہ کی جانب سے موقع دیا گیا کہ میں قران کریم کی تلاوت کرسکوں، یقین جانئے اس وقت میری خوشی کی انتہا نہیں رہی ، وہ لمحات میری زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات تھے جب میں ایک چرچ میں قران کریم کا ترجمہ سنا رہا تھا ، یہ موقع ہر کسی کو نہیں ملتا کیونکہ کئی مسلم بچے تھے لیکن اللہ نے مجھے یہ سعادت نصیب کی اور میری شروع سے ہی خواہش تھی کہ مجھے اللہ یہ موقع فراہم کردے ، اس لیے میں نے کالج کے دیگر پروگراموں میں شرکت نہیں کی اور اس طرح اللہ نے مجھ سے وہ تاریخی کام لے لیا ۔ اس کا دوسرا پہلو بھی ہے دراصل میں جب ہولی کراس اسکول میں تھا تو وہاں اخلاقی تعلیم کے تحت مذہبی تعلیمات کو سنانے کا موقع دیا جاتا تھا ، میرے ساتھ کئی مسلم بچے تھے لیکن میری والدہ محترمہ مجھے قران کریم سے وہ آیات نکال کر دیتی تھی جو حضر عیسی علیہ سلام کے متعلق ہوتی تھی یعنی بچپن میں ہی مجھے والدہ نے اس بات سے واقف کروادیا تھا کہ کس پلیٹ فارم پر کون سی بات کرنی ہیں ، میری والدہ ماجدہ کی تربیت اور دعاؤں کے طفیل میں مجھے یہ سعادت حاصل ہوئی ۔
سوال ۔۔ لندن سے واپسی پر جب آپ اورنگ آباد ایئر پورٹ پہنچے تو اورنگ آباد شہر کا ایسا کوئی چوراہا نہیں تھا جہاں آپ کا استقبال نا کیا گیا ہو، ایک طرح سے شہر کا بچہ بچہ آپ کو جان گیا ہے اور آپ کی تقلید کرنا چاہتا ہے ، نوجوانوں کے لیے کیا پیغام ہے ۔۔؟ جواب ۔۔ میں سب سے پہلے اورنگ آباد کے تمام شہریان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، یہ میرے شہر کے لوگوں کی محبتوں کا ہی نتیجہ ہیکہ مجھے اتنی بڑی کامیابی ملی یہ میں کبھی فراموش نہیں کرسکتا ، یوں تو کئی لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن بیرسٹر کی ڈگری لانے جو رسپانس مجھے ملا ، یہ دراصل مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے ، قوم کی امیدیں میرے ساتھ ہیں ، یہ صحیح ہے کہ ڈگری لے لی ہے تو ظاہر سی بات ہے میں ہائی کورٹ ، سپریم کورٹ اور انٹرنیشنل کورٹ میں پریکٹس کرونگا لیکن اس بات کا بھی وعدہ کرتا ہوں کہ قوم کی امیدوں پر کبھی پانی نہیں پھر نے دونگا، انشا اللہ کیونکہ آج میں جس مقام پر پہنچا ہوں یہ میری قوم کی دعاؤں کا نتیجہ ہے ، انھیں دعاؤں کےطفیل میں، میں لندن سے اورنگ آباد واپس آیا ہوں ، آپ کئی بیرسٹر کو دیکھ سکتے ہیں جو لندن میں کارپوریٹ لا میں پریکٹس کرتے ہیں ، نام اور شہرت کے علاوہ انھوں نے بہت کچھ کمایا ہے لیکن میری دلی خواہش رہی کہ میں اپنے نوجوانوں کے درمیان جاؤں ان کو قانون سے جوڑوں ، ان میں قانونی تعلیم کا رجحان پیدا کرو ، میری دلی خواہش ہیکہ عمر کمال فاروقی ایک نہیں اورنگ آباد شہر سے دس بیرسٹر بن کر نکلے اور قوم وملک کی خدمت انجام دیں سکے ، انشااللہ ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔