Hijab Row: عبوری حکم سے پہلے طلبا کو امتحانات دینے کامل سکتا ہے موقع، طلباکو تعلیم پر توجہ دینے کی اپیل
جمعرات 17 مارچ 2022 کو اسمبلی میں اس پر بحث ہوئی۔ اپوزیشن کانگریس کے ایم ایل اے کرشنا بائرے گوڑا نے حکومت سے کہا کہ طلبا کو دوسرا موقع دیا جائے تاکہ وہ امتحانات میں شرکت کر سکیں۔ حکومت نے جواب دیا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ اس پر غور کریں گے کیونکہ امتحانات دوبارہ پہلے کی طرح منعقد نہیں کیے جا سکتے۔
کرناٹک حکومت (Karnataka govt) نے کہا ہے کہ جو طلبا عبوری حکم سے قبل حجاب سے متعلق احتجاج کے دوران اپنے امتحانات سے محروم رہ گئے تھے، انہیں دوبارہ امتحانات میں حاضر ہونے کا موقع مل سکتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے معصومیت یا لاعلمی کی وجہ سے امتحان کا بائیکاٹ کیا ہو۔ جمعرات 17 مارچ 2022 کو اسمبلی میں اس پر بحث ہوئی۔ اپوزیشن کانگریس کے ایم ایل اے کرشنا بائرے گوڑا نے حکومت سے کہا کہ طلبا کو دوسرا موقع دیا جائے تاکہ وہ امتحانات میں شرکت کر سکیں۔ حکومت نے جواب دیا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ اس پر غور کریں گے کیونکہ امتحانات دوبارہ پہلے کی طرح منعقد نہیں کیے جا سکتے۔
کرناٹک کے وزیر قانون مدھوسوامی نے کہا کہ عبوری حکم کے بعد بھی اگر بچوں نے احتجاج کے طور پر کالج کے امتحانات کا بائیکاٹ کیا تو حکومت انہیں حاضر ہونے دینے کو تیار نہیں ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ (Karnataka High Court) کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 10 فروری 2022 کو ایک عبوری حکم سنایا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک میں کالج دوبارہ کھل سکتے ہیں لیکن کوئی بھی طالب علم اس وقت تک مذہبی لباس نہیں پہن سکتا جب تک کہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہو۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ (supreme court of india) نے آج 16 مارچ 2022 کو کہا کہ وہ ہولی (Holi) کی تعطیلات کے بعد اس معاملہ کی سماعت کرے گی۔ سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے آج اس معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات آنے والے ہیں اور ہائی کورٹ کے حکم سے کئی لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں۔ اس لیے فوری سماعت کی ضرورت ہے۔
جب کہ منگل 15 مارچ کو نبا ناز نامی ایک مسلم طالبہ نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ انس تنویر کے ذریعے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے خصوصی چھٹی کی درخواست دائر کی تھی۔ ابسی دوران گورنمنٹ پی یو کالج، کنڈا پورہ، کرناٹک ضلع کی سال اول کی طالبہ عائشہ شفات نے بھی سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ جب کہ 15 مارچ 2022 کو کرناٹک ہائی کورٹ (Karnataka High Court) کے ایک فل بنچ نے صبح فیصلہ کیا تھا کہ حجاب پہننا اسلامی تعلیمات میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ عقیدہ آئین کے دفعہ 25 کے تحت محفوظ نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ریاست کی طرف سے اسکول یونیفارم کا نسخہ دفعہ 25 کے تحت طلبا کے حقوق پر ایک معقول پابندی ہے اور اس طرح کرناٹک حکومت کی طرف سے 5 فروری کو جاری کیا گیا سرکاری حکم ان کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے عدالت نے مسلم طالبات کی طرف سے دائر درخواستوں کو خارج کر دیا ہے، جس میں ایک سرکاری پی یو کالجوں کی طرف سے حجاب پہننے پر ان کے داخلہ سے انکار کرنے کی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔