ایم پی پی ایس سی نے سیٹ امتحان سے عربی اور فارسی کو کیا باہر، بتائی یہ بڑی وجہ

ایم پی پی ایس سی نے سیٹ امتحان سے عربی اور فارسی کو کیا باہر، دی یہ دلیل (علامتی تصویر)

ایم پی پی ایس سی نے سیٹ امتحان سے عربی اور فارسی کو کیا باہر، دی یہ دلیل (علامتی تصویر)

Madhya Pradesh News: ایم پی پی ایس سی کے ذریعہ کے سیٹ ایگزام (اسکالیسٹک اسسمینٹ ٹیسٹ) سے عربی اور فارسی کو باہر کئے جانے سے مدھیہ پردیش کے دانشوروں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے اردو ،عربی اور فارسی کے دانشوروں نے ایم پی پی ایس سی کے اس اقدام کو تنگ نظری سے تعبیر کرتے ہوئے اس میں دوبارہ عربی اور فارسی زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Bhopal | Madhya Pradesh
  • Share this:
بھوپال : ایم پی پی ایس سی کے ذریعہ کے سیٹ ایگزام (اسکالیسٹک اسسمینٹ ٹیسٹ) سے عربی اور فارسی کو باہر کئے جانے سے مدھیہ پردیش کے دانشوروں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے اردو ،عربی اور فارسی کے دانشوروں نے ایم پی پی ایس سی کے اس اقدام کو تنگ نظری سے تعبیر کرتے ہوئے اس میں دوبارہ عربی اور فارسی زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں ایم پی پی ایس سی بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ قدم اس لئے اٹھایا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے  سیٹ کے امتحان میں عربی اور فارسی سے ایک بھی درخواست ایم پی پی ایس سی کو سیٹ امتحان کے لئے حاصل نہیں ہوئی تھی ۔ ہم پر تنگ نظری کا الزام لگانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔

ایم پی پی ایس سی کے ذریعہ سیٹ امتحان سے عربی اور فارسی کو باہر کے جانے اور آئیندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے قلم کار پریشد کی آفس میں اردو،عربی اور فارسی کے ادیبوں کی میٹنگ کا بھوپال عید گاہ ہلز پر انعقاد کیا گیا۔ ممتاز  ادیب و قلمکار پریشد کے صدر ڈاکٹر علی عباس امید نے نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت میں کہا کہ عربی اور فارسی قدیم زبانیں ہیں اور ان دونوں زبانوں میں مدھیہ پردیش کے بہت سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بڑی تعداد میں طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اگر کسی زبان میں فارم جمع نہیں ہوئے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان قدیم زبانوں کو جس میں بڑی تعداد میں طلبا تعلیم حاصل کرتے ہیں، انہیں ان کے تعلیمی حق سے محروم کردیا جائے ۔ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں بلکہ زبانوں کے پڑھنے والوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔

وہیں ممتاز ادیب ڈاکٹر محمد نعمان خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ تنگ نظری کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ ہم ایم پی پی ایس سی کے اس فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں۔ عربی اور فارسی کو سیٹ امتحان سے باہر کرنے والوں کو سوچنا چاہیئے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کو خاص اہمیت دی گئی ہیں اور یہ دونوں زبانیں تو انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

وہیں سیٹ امتحان کو چند سال قبل پاس کرنے والے ڈاکٹر ارشاد کہتے ہیں کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو وہ طلبا جو برکت اللہ یونیورسٹی اور صوبہ کے دوسرے کالجوں میں عربی اور فارسی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کے مستقبل کا کیا ہوگا۔ جبکہ بزم ضیا کے صدر فرمان ضیائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ایم پی پی ایس سی کے جواز سے مطمئن نہیں ہوں اور اس فیصلہ کو جلد سے جلد واپس لیا جانا چاہیئے ۔ نئے مضامین کو شامل کیا گیا ہے یہ اچھی بات ہے لیکن عربی اور فارسی کو سیٹ امتحان سے باہر کیا جانا کسی بھی طور مناسب نہیں ہیں۔

ان کا یہ کہنا کہ تین سال سے کوئی درحواست عربی اور فارسی کے طلبا کی نہیں آئی اس لئے اسے ہٹایا گیا تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچھلے پینتس سالوں سے ہائیر ایجوکیشن محکمہ کو اردو میں ایس سی ایس ٹی طبقہ سے اردو کی ایک بھی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ہم لوگوں کے بار بار کے مطالبہ کے باؤجود پینتس سالوں سے روسٹر تبدیل نہیں کیاگیا جبکہ اس کا قانون میں پروویزن موجود ہے۔ہم لوگ عربی اور فارسی کے جمہوری حق کے لئے لڑیں گے اور ضرورت پڑی تو عدالت سے بھی رجوع کرینگے۔

یہ بھی پڑھئے: سچن پائلٹ ۔ اشوک گہلوت کے درمیان اختلافات کے بعد انتخابات سے پہلے راجستھان میں نیا طوفان


یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال میں ریلیز ہوگی 'دی کیرالہ اسٹوری' فلم، سپریم کورٹ نے ہٹائی پابندی


ایم پی پی ایس سی بورڈ کے رکن دیویندر سنگھ مرکام نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ہفتے  اندور میں ایم پی پی ایس سی بورڈ کی میٹنگ کا انعقاد کیاگیا تھا اس میں پایا گیا کہ کچھ سبجیکٹ ایسے ہیں جن میں کئی سالوں سے سیٹ امتحان میں کوئی درحواست نہیں آرہی ہے۔ عربی اور فارسی سبجیکٹ میں بھی تین سالوں سے ایک بھی درخواست نہیں آئی ہے ۔بورڈ کی میٹنگ میں اتفاق رائے سے جس میں سبھی زبانوں کے ماہرین شامل تھے اس میں عربی اور فارسی کو ہٹانے کا فیصلہ لیا گیا اور تین نئے مضمون میوزک، الیکٹرانک سائنس اور میتھمیٹک کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔



انہوں نے کہا جو ہم لوگ ہم پر تنگ نظری کا الزام لگا رہے ہیں وہ اپنے بھی گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ ان زبانوں کے ٹیچر کیا کر رہے ہیں۔ تین سالوں میں ان کے کسی بھی طالب علم نے فارم کیوں نہیں داخل کیا ۔ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ درخواست کر سکتا ہے اور اس میں چھ جون تک اصلاح کی گنجائش موجود ہے۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: