اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اعلیٰ تعلیمی اداروں کو فیس نہ لوٹانا پڑے گا مہنگا، یو جی سی نے مالی مدد روکنے کی دی وارننگ

    اعلیٰ تعلیمی اداروں کو فیس نہ لوٹانا پڑے گا مہنگا، یو جی سی نے مالی مدد روکنے کی دی وارننگ

    اعلیٰ تعلیمی اداروں کو فیس نہ لوٹانا پڑے گا مہنگا، یو جی سی نے مالی مدد روکنے کی دی وارننگ

    یو جی سی نے کہا کہ اگر ایسے ادارے وقت رہتے فیس واپسی کی زیرالتوا شکایتوں کا حل نہیں نکالتے ہیں، تو انہیں کوئی دوسری سہولت بھی نہیں دی جائے گی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      وقت پر داخلہ مسترد کرنے کے بعد بھی طلبہ کی فیس واپس نہ کرنا اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اب مہنگاپڑے گا۔ یو جی سی نے ایسے اداروں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ فیس واپسی کے رولس کو نہیں مانگتے ہیں، تو ان کی وابستگی چھین لی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ان کو ملنے والی مالی مدد کو بھی روکا جا سکتا ہے۔

      شکایتوں کے بعد یو جی سی نے دی وارننگ
      کئی مرتبہ اعلیٰ تعلیمی ادارے طلبہ کو بنیادی دستاویز نہیں لوٹاتے ہیں۔ یو جی سی نے اسے بھی سنجیدگی سے لیا ہے اور نامزدگی کینسل کرانے پر طلبہ کو بنیادی دستاویز لوٹانے کا حکم دیا ہے۔ یو جی سی نے فیس واپس نہیں کرنے کو لے کر طلبہ کی جانب سے لگاتار مل رہی شکایتوں کے بعد اعلیٰ تعلیمی اداروں کو خبردار کیا ہے۔ ساتھ ہی یو جی سی نے ان رولس کا حوالہ دیا ہے، جن کی بنیاد پر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ ایسے داروں کو مالی مدد کے اہل کی فہرست سے بھی ہٹایا جاسکتا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      ’ہمیں مساجدومدارس کیلئےحکومتی امداد کی ضرورت نہیں، ہم مذہبی معاملات میں خودکفیل ہیں‘

      یہ بھی پڑھیں:
      بنگلہ دیش کے وزیراطلاعات حسن محمود نے کہا-’ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے CAA‘

      طلبہ کی فیس واپس کرنے کا ہے حکم
      یو جی سی نے کہا کہ اگر ایسے ادارے وقت رہتے فیس واپسی کی زیرالتوا شکایتوں کا حل نہیں نکالتے ہیں، تو انہیں کوئی دوسری سہولت بھی نہیں دی جائے گی۔ یو جی سی نے سبھی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اپنی سطح پر اس سمت میں ضروری قدم اٹھائیں۔ فیس واپس کرنے کے زیر التوا درخواستوں پر فوری فیصلہ لیں۔ بتادیں کہ یو جی سی کی جانب سے ایک مقررہ وقت تک داخلہ کینسل کرانے پر طلبہ کی فیس واپس کرنے کا حکم ہے۔ اسے سبھی اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ماننا ضروری ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: