اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ترانوں کی بدولت اتحاد: سالانہ ون بیٹ ایکسچینج پروگرام دنیا بھر سے موسیقاروں کو کرتا ہے یکجا

    گوری جےکمار(بائیں)جو پَلپی شِلپی کے نام سے کام کرتی ہیں، نے اکتوبر۔ نومبر 2022 میں منعقد ہوئے ون بیٹ ایکس میں شرکت کی اور سُو مُکھ میسور جو ’اسموکی دی گھوسٹ‘ کے نام سے اپنے فن کا جادو جگاتے ہیں،یہ دونوں اپریل۔مئی 2022 میں منعقد ہوئے ون بیٹ 9 کا حصہ تھے۔( تصاویر بشکریہ الیکسیا ویبسٹر اور سُو مُکھ میسور/ اسپین میگزین)

    گوری جےکمار(بائیں)جو پَلپی شِلپی کے نام سے کام کرتی ہیں، نے اکتوبر۔ نومبر 2022 میں منعقد ہوئے ون بیٹ ایکس میں شرکت کی اور سُو مُکھ میسور جو ’اسموکی دی گھوسٹ‘ کے نام سے اپنے فن کا جادو جگاتے ہیں،یہ دونوں اپریل۔مئی 2022 میں منعقد ہوئے ون بیٹ 9 کا حصہ تھے۔( تصاویر بشکریہ الیکسیا ویبسٹر اور سُو مُکھ میسور/ اسپین میگزین)

    سالانہ ون بیٹ  ایکسچینج پروگرام دنیا بھر سے موسیقاروں کو یکجا کرتا ہے تاکہ منفرد پروجیکٹ  اور دیر پا رفاقت دونوں قائم کی جاسکے۔

    • Share this:
      مائیکل گیلنٹ

      2012  سے امریکی محکمہ خارجہ کے  ون بیٹ  پروگرام نے سینکڑوں نوجوان بین الاقوامی موسیقاروں کو ایک ساتھ سیکھنے، ساجھا  کرنے اور بہترین موسیقی تخلیق کرنے کے لیے امریکہ میں خوش آمدید کہا ہے۔

      محکمہ  کے تعلیمی اور ثقافتی امور کے بیورو  کے ذریعے شروع کیے گئے اس پروگرام کونیو یارک سٹی میں واقع فنون کی ایک غیرمنفعتی تنظیم  فاؤنڈ ساؤنڈ نیشن نے تیار کیا ہے۔ون بیٹ  کے قیام کا مقصد نوجوان موسیقاروں کو دوسری ثقافتوں کے بارے میں جاننے اور سرحدوں اور زبانوں  میں  طاقتور رابطہ سازی  میں مدد کرنا تھا۔

      15 ممالک کے 25 موسیقاروں اور ون بیٹ  کے سابق شرکاء نے 2022 کے آخر میں تخلیقی اجتماع کی 10ویں سالگرہ کی تقریب ون بیٹ ایکس میں شرکت کی۔

      اسپَین  نے ون بیٹ ایکس  میں شرکت کرنے  والی  گوری جیا  کمار  اور اپریل۔مئی 2022 میں ون بیٹ۹کا حصہ بننے والے سُو مُکھ میسور جیسے اختراعی بھارتی موسیقاروں سے ان کے تجربات کے بارے میں جاننے کےلیے رابطہ کیا۔

      بین الاقوامی ترغیب

      جیا  کمار گوا میں مقیم کیوریٹر، میوزک پروڈیوسراور ڈی جے ہیں   جو پلپی شلپی کے نام سے کام کرتی ہیں ۔ وہ موسیقی کے اپنے طرز کو ’’خام،پرجوش، اعصابی توانائی‘‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں ۔

      ’اسموکی دی گھوسٹ ‘کے نام سے پرفارم کرنے والے میسور بینگالورو میں مقیم ایک ریپر ہیں  جو’’احتجاجی موسیقی بناتے ہیں  اور اسی کے ذریعے‘‘  وہ اپنی بات  کہتے ہیں۔

      دونوں فنکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ون بیٹ  کی متحرک اور تخلیقی برادری میں شامل ہونے اور مختلف ممالک اور ثقافتوں کے ماہر موسیقاروں کے ساتھ وابستگی پر بہت پرجوش  ہیں۔

      ون بیٹ ایکس  اکتوبر 2022 میں نیو میکسیکو  کے تاؤس میں تین ہفتوں تک منعقد ہوا۔ موسیقاروں نے ایک ساتھ  نیو میکسیکو کی تاریخ اور ثقافت کے بارے میں سیکھا، علاقے کے قدرتی ماحول سے متاثر ہو کر کہانیاں ساجھا  کیں اور ان مکالموں سے حوصلہ پاکر   باہمی موسیقی کے کاموں کی تعمیر کی۔ مقامی اسکولوں اور کمیونٹی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری  میں موسیقاروں نے عوامی طور پر اپنے فن کے مظاہروں، مباحثوں اور دیگر تقریبات کے ذریعے اپنے کاموں کا اشتراک کرکے ون بیٹ ایکس کو  اختتام تک پہنچایا ۔ مثال کے طور پر، نیو میکسیکو کے  البوکرکی میں  ون بیٹ ایکس موسیقاروں نے نصف دن کا ایک  عوامی میلہ بنایا، جس میں فنی  تنصیبات اور فنون کے  مظاہروں کو راست طور پر نشر کیا گیا ۔

      یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی طلبہ کیلئے امریکی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اختیاری عملی تربیت ایک منفرد موقع


      پہلی ملاقاتوں سے لے کر فن کے آخری مظاہرے تک جیا  کمار ون بیٹ ایکس کے دیگر شرکا  سے بہت متاثر تھیں ۔ وہ بتاتی ہیں’’ ایسے ناقابل یقین فنکاروں کے درمیان ہونا انکساری  کی بات  تھی، جن میں سے بہت سے اپنی  دستکاری میں ماہر ہیں، لیکن وہ ہمیشہ اپنے علم کے  تئیں فیاض رہتے ہیں ۔کئی سالوں میں  مجھے پہلی بار مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ اجتماعی سوچ، تعلق، ایک کمیونٹی کی پرورش اور اسے بااختیار بنانے کا کیا مطلب ہے۔‘‘

      میسور کےلیے فلوریڈا میں ون بیٹ 9 میں شرکت کرنے کا تجربہ اتنا ہی حوصلہ افزا تھا۔ وہ کہتے ہیں’’میں سوچنے لگا کہ میں کتنے گانے تخلیق کرنے جارہا ہوں ۔ میں نے یہ بھی سوچا کہ اپنی موسیقی کو کیسے اچھا بناؤں۔ لیکن ابتدائی  چند دنوں تک ہم زیادہ تر صرف ایک دوسرے کو جانتے کی کوشش کرتے رہے‘‘۔وہ کہتے ہیں  کہ گرچہ وہ ابتدا میں مغلوب محسوس کرتے تھے، لیکن انہوں نے جلد ہی اس تجربے کو ’’میرے ذہن کو اچھے طریقے سے بدلنے کا ایک بہت ہی پرسکون طریقہ‘‘ کے طور پر دیکھا۔’’ ون بیٹ میں ہر کسی کے ساتھ ہونے سے مجھے بہت مثبت طور پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملااور مجھے ایسا ہونے کی امید نہیں تھی۔‘‘

      ایک دیرپا اثر

      جیا کمار اور میسور کو ون بیٹ  کے تجربات کے حتمی سُر کی صدا معدوم ہونے کے کافی عرصے بعدتک پوری دنیا میں اس کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔

      جیا  کمار کہتی ہیں ’’ وہ تین ہفتے ایسے تھے جیسے  فنطاسی میں فرار کی جستجو میں ہوں۔ جیسے میرے دماغ میں چیزیں نئے سرے سے تشکیل پا رہی ہوں ،نیز میرے اجزا مجتمع ہو رہے ہوں ۔ اور صرف وقت ہی بتائے گا کہ یہ تجربات کیسے ظاہر ہوں گے۔‘‘

      جیا کمار  کو امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھارت میں  ون بیٹ یا کچھ ایسا ہی تفریحی ، موسیقی سے پُر اور متاثر کن اجتماع منظم کریں گی  ۔وہ کہتی ہیں ’’مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی ایسا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے اور خیالات، تعاون اورسرمایہ کاری کے لیے منزل کھولیں گے۔‘‘

      میسور کے نزدیک ’’برادری کسی بھی چیز سے زیادہ اہم ہے‘‘۔ وہ کہتے ہیں ’’ امریکہ کے ہِپ ہاپ کے لیے ایک مرکز ہے  اور ون بیٹ  کا حصہ بننے کے بعد میں نے بھارت میں اپنے ریپرز کی کمیونٹی کے ساتھ ساجھا کرنے  کے لیے علم واپس لیا۔‘‘

      وہ مزید کہتے ہیں ’’بینگالورو ایک اسٹارٹ اپ شہر ہےاور میں ہِپ ہاپ کے لیے ایک ایکسلریٹر شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں جو کمیونٹی کو تعلیم اور مدد فراہم کرے۔ مجھے امید ہے کہ اس سے بھارت میں اگلے سب سے بڑے ریپر کو  ابھرنے میں مدد ملے گی۔‘‘

      جیا کمار ایسے موسیقاروں اور فنکاروں کو جرات مندانہ صلاح دیتی ہیں جو کہیں بھی مستقبل کے ون بیٹ پروگراموں میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’بس درخواست دیں، جیسے ہیں خود کو ویسے ہی پیش کریں، بڑے خواب دیکھیں، اپنے کام کو دستاویزی شکل دیں اور اس کے لیے آگے بڑھیں۔‘‘

      یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں تعلیم کا حصول: جانئے کیسے حاصل کرسکتے ہیں اسٹوڈینٹس ویزا، کیا ہے اس کا پورا پروسیس


      پلپی شلپی

      پلپی شلپی نے ایک صحافی کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کیا، لیکن موسیقی کے ایک  اسکول میں ایک چھوٹا سا  وظیفہ ملنے کے بعد خود کو موسیقی کے لیے وقف کر دیا۔

      وہ کہتی ہیں’’کاروباری صحافی کے طور پر میں نے جو کچھ لکھا تھا اس نے بطور نغمہ نگار میری بڑی مدد کی۔ میں نے تازگی بخش، مربوط دھنوں پر توجہ مرکوز کی جو بہت زیادہ طویل  نہیں، لیکن شوخ سے کافی بھرپور ہے۔‘‘

      وہ اس موسیقی کی وضاحت کرتی  ہیں  جسے وہ زیادہ تر ’’واضح ، موزوں اور ترسیل میں موثر‘‘ کے طور پر لکھتی ہیں۔وہ کہتی ہیں ’’ تاہم، پچھلے کچھ سالوں سےجیسے جیسے  میں عمر دراز ہو رہی ہوں میں کم سے کم ، وسیع و عریض ’ سونِک اسپیسز‘ (کسی  ساز کے بجائے جانے کی لَے کا زیر و بم  )کی طرف متوجہ ہورہی ہوں ۔ ایسا اس لیے ہے کہ میں اپنی راہ تلاش کرنے کی بجائے وہاں کھو جانے کی خواہش مند ہوں۔‘‘

      اسموکی دی گھوسٹ

      ایک ’’معاشرتی طور پر باشعور‘‘ ریپر کے طور پر ’اسموکی دی گھوسٹ‘ سماجی، ثقافتی اور سیاسی مسائل کو دریافت کرنے کے لیے اپنی موسیقی کا استعمال کرتا ہے جن کے بارے میں بات کرنا متنازع اور مشکل ہو سکتا ہے۔

      وہ کہتے ہیں ’’میں نے ’بالڈسٹ آف دی بالڈ‘ نامی ایک گیت کو  ریکارڈ کیا جس میں  آپ کے بالوں کے کھونے  کے بدنما داغ کا ذکر کیا گیا ہے۔’’بھارت میں گنجا ہونے کا مطلب ہے کہ کوئی مر گیا یا واقعی کچھ برا ہوا، یا یہ کہ اب  آپ کبھی پرکشش نظر نہیں آئیں  گے۔ میرے گیت  نے پدرانہ دباؤ کی کھوج کی جو مردوں کو بتاتی ہے کہ انہیں گنجا ہونے پر شرم آنی چاہیے اور وہ ان چیزوں کے بارے میں بات نہیں کر سکتے۔‘‘

      اس  گیت پر لوگوں کا زبردست تاثر سامنے آیا۔  وہ کہتے ہیں ’’  بہت سے مردوں نے مجھے بتایا کہ میں ایسی باتیں کہہ رہا ہوں جسے وہ ایک  طویل عرصے سے کہنا چاہ رہے  تھے لیکن انہیں لگا  کہ وہ نہیں کہہ سکتے۔‘‘

      بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: