اپنا ضلع منتخب کریں۔

    شراکت داری برائے ترقی: جانئے کس طرح یو ایس ایڈ کا کام ارتقائی مراحل سے گزرا

    ڈاکٹر امت چندرا تریپورہ میں ایک ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے۔ وہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع یوایس ایڈ بیورو فار ایشیا کے لیے صحت سے متعلق ابھرتے ہوئے چیلینج کے سینئر مشیر ہیں۔ (تصویر بشکریہ ڈاکٹر امت چندرا / spanmag.com)

    ڈاکٹر امت چندرا تریپورہ میں ایک ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے۔ وہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع یوایس ایڈ بیورو فار ایشیا کے لیے صحت سے متعلق ابھرتے ہوئے چیلینج کے سینئر مشیر ہیں۔ (تصویر بشکریہ ڈاکٹر امت چندرا / spanmag.com)

    ایک باپ بیٹے کی جوڑی بتاتی  ہے کہ کس طرح یو ایس ایڈ کا کام ارتقائی مراحل سے گزرا  ہے اور اس نے امریکہ ۔ ہندوستان شراکت داری کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔

    • Share this:
      پارومیتا پین

      ڈاکٹر امیت چندرا  ایک پیشہ ور  ایمرجنسی  معالج  اور عالمی صحت پالیسی کے ماہر کے طور پرفضائی آلودگی اور ڈیجیٹل اختراع سے متعلق صحت کے خدشات پر کام کرتے ہیں۔ ان کے طبّی مشق کے مقامات مختلف رہے ہیں  اوریہ  بوٹسوانا کے ایک ریفرل اسپتال اور نئی دہلی کے ایک مصروف ٹراما سینٹر سے لے کر نیو یارک سٹی کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور مقامی امریکی ریزرویشن پر ایک فرنٹیئراسپتال  تک پر محیط  ہیں۔

      ڈاکٹر چندرا فی الحال  واشنگٹن ڈی سی میں ایشیا کے لیے امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی )  بیورو کے ساتھ

      صحت کے ابھرتے ہوئے چیلنج سے متعلق صلاح کار ہیں، جہاں وہ  بھارت  میں یو ایس ایڈ کی صحت ٹیم  کی مدد کرتے ہیں۔ 2019 میں یو ایس ایڈمیں شمولیت کے بعد سے انہوں نے مدھیہ پردیش اور تریپورہ میں ایجنسی کے تعاون سے بھارت میں  دیہی صحت اور تندرستی  کے مراکز کا بڑے پیمانے پر سفر کیا ہے۔ صحت اور تندرستی کے مراکز صحت  خدمات کو مقامی طبقات کے قریب لانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

      شناسائی والے روابط

      ڈاکٹر چندرا کا یو ایس ایڈ کے ساتھ تعلق بہت پرانا ہے۔ ان کے والدسبھاش چندرا بھی  ایجنسی کے ساتھ کام کرتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں’’ یو ایس ایڈ /انڈیا کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا اور انہی عمارتوں میں جانا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے جہاں میرے والد نے 1960  کی دہائی میں کام کیا تھا۔ جب میں یو ایس ایڈ  ترقیاتی شراکت داریوں کی حمایت کرنے والے بھارتی باشندوں کے ساتھ کام کرتا ہوں تو یہ مجھے اپنے والد سے وابستگی کا احساس  کراتا ہے‘‘۔

      ڈاکٹر چندرا کے والد نے 1962 میں نئی دہلی  میں واقع امریکی سفارت خانہ کے ٹیکنیکل کوآپریشن مشن میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر یو ایس ایڈ  کے ساتھ اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا  جو بعد ازاں بھارت میں ایجنسی شروع ہونے پر یو ایس ایڈ  مشن بن گیا۔ یو ایس ایڈ کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے وہ افغانستان کی راجدھانی  کابل گئے ، جہاں وہ اکاؤنٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں ڈالر سیکشن کے سربراہ  تھے۔ جناب چندرا کہتے ہیں’’ میرےکریئر کے آغاز میں یو ایس ایڈکے ساتھ میرے کام نے مجھے بین الاقوامی امور، سفارت کاری اور بین الاقوامی ترقی سے روشناس کرایا۔ یو ایس ایڈ  کے بعدمیں نے اپنے کریئر کا بقیہ حصہ عالمی بینک کے ساتھ بطور سفارت کار اور مالیاتی ماہر کے طور پر دنیا بھر میں ان مسائل کے تئیں وقف کر دیا‘‘۔  جناب  چندرا نے 1972 میں واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک  جوائن کیااور 1999 میں ایک سینئر ڈسبرسمنٹ آفیسر کے طور پر سبکدوش ہوئے۔

      یو ایس ایڈ   میں مختلف اوقات میں باپ اور بیٹے کا کریئر عالمی سطح پر اوربھارت  میں ایجنسی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ 1960 کی دہائی سے یو ایس ایڈ نے حکومت ہند اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ متعدد مسائل پر کام کیا ہے۔ جیسا کہ جناب  چندرا بتاتے ہیں’’ 1960 کے عشرے میں یو ایس ایڈ نے بھارت  کو ضروری ترقیاتی امداد فراہم کی۔ مثال کے طور پر، گندم کے عطیات کے ذریعے جسے پی ایل۔ 480 پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یو ایس ایڈ نے بھارت کی مدد کرنے اور صحت، غذائی تحفظ ، زراعت اور بنیادی ڈھانچے جیسے متعدد ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دیگر گرانٹس اور مالی اور تکنیکی مدد بھی فراہم کی۔

      آج، جیسا کہ دیہی صحت اور تندرستی  کے مراکز کے ساتھ ڈاکٹر چندرا  کے کام سے پتہ چلتا ہے  ، رشتہ شراکت داری پر مبنی پروگراموں کی طرف بڑھ گیا ہے۔ یو ایس ایڈ  صاف توانائی، ماحولیات، موسمیاتی بحران، صحت، کھلے اور جامع ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام اور جامع اقتصادی ترقی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے پورے بھارت میں شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔

      یہ بھی پڑھئے: ترانوں کی بدولت اتحاد: سالانہ ون بیٹ ایکسچینج پروگرام دنیابھر سے موسیقاروں کو کرتا ہے یکجا


      یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی طلبہ کیلئے امریکی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اختیاری عملی تربیت ایک منفرد موقع


      نئے چیلنجوں کی نشاندہی کرنا

      مثال کے طور پر  ڈاکٹر چندرا کہتے ہیں ’’ حکومت ہندنے فضائی آلودگی کی ایک بڑے چیلنج کے طور پر نشاندہی کی  ہے اور یو ایس ایڈ صاف ستھری  توانائی اور صحت کے شعبے میں ان کے ساتھ  شراکت داری  کر رہا ہے۔صحت عامّہ کے بہت سے دوسرے چیلنجوں کے برعکس، فضائی آلودگی صرف صحت   کے شعبے کی تشویش نہیں ہے۔ اس کا تعلق اقتصادی ترقی، پیداوار، نقل و حمل اور عوامی تعلیم سے بھی ہے جہاں لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ  فضائی آلودگی میں تعاون نہ کرنے والے  روزمرہ کے طریقوں کو کیسے اپنایا جائے‘‘۔مختلف اکائیوں میں بہت زیادہ ہم آہنگی درکار ہوتی ہے۔ صحت کے بہتر نتائج کو یقینی بنانے کی کوشش میں حکومت ہند آیوشمان بھارت پروگرام کے ذریعے اور یو ایس ایڈ کی طرف سے فراہم کردہ تکنیکی مدد کے ساتھ پورے ملک میں اپنے جامع بنیادی حفظان صحت  کے پروگراموں کو مضبوط بنانے کی سمت میں  کام کر رہی ہے۔

      صحت اور تندرستی کے مراکز میں ڈاکٹر چندرا کا کام دیہی علاقوں میں تعینات صحت عامہ کے سرشار طبی افسران سے  ملاقات کرنے  کے وافر  مواقع فراہم کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’یہ جاننا متاثر کن ہے کہ یو ایس ایڈ  کے شراکت دار کس طرح صحت خدمات کی فراہمی کو بہتر بنا رہے ہیں۔تسلیم شدہ سماجی صحت کارکن (آشا) کارکنان کی طرح، مقامی رہنما اور حفظان صحت کے مقامی ایجنٹ بننے کے لیے قدم بڑھانے والی برادری کے ارکان سے ملاقات کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان صحت مراکز  اور ان افراد کے درمیان روابط استوار کرنا  کتنا اہم ہے جنہیں وہ معتمد مقامی لوگوں کے توسط سے خدمات فراہم کرتے ہیں۔‘‘

      ڈاکٹر چندرا  اپنی بین شعبہ جاتی اور بین الاقوامی صحت  پالیسی کے نقطہ نظر کو اپنے والد کے بین الاقوامی کام سے تعارف  اور بڑے ہونے کے دوران بھارت کے لیے  اپنے  بکثرت  سفر سے منسوب کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’ہمارے کنبے  کے  بھارت کے دو سالہ دوروں نے مجھے یہ دیکھنے کا موقع فراہم کیا کہ ملک کیسے بدل رہا ہے۔‘‘

      اسی طرح کے کام میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ان کا مشورہ آسان ہے۔ وہ کہتے ہیں’’میدان میں کام کرنے کے لیے کسی بھی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘صدر دفاتر کی  عمارتوں یا دفاتر سے باہر تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے براہ راست  تجربہ حاصل کریں۔ نیو یارک سٹی اور بوٹسوانا کے اسپتالوں میں مریضوں کا علاج کرنے کا  میرا کام اور بھارت  میں دیہی مطب میں جانے کے  میرے تجربات میرے ہر دن کے کام کی جانکاری دیتے ہیں۔‘‘

      بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: