اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’ہمیں مساجدومدارس کیلئےحکومتی امداد کی ضرورت نہیں، ہم مذہبی معاملات میں خودکفیل ہیں‘ مولانا ارشد مدنی

    مولانا ارشد مدنی

    مولانا ارشد مدنی

    مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ آپ کسی بھی وقت کسی بھی مدرسے میں جا سکتے ہیں۔ ان مدارس میں آپ کو قال اللہ و قال الرسول کے علاوہ کچھ نہیں ملے گے۔ یہاں دینی علوم کی تعلیم و تدریس ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جدید تعلیم کے مخالف نہیں ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیمی لحاظ سے آگے بڑھیں۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai | Jammu | Hyderabad | Lucknow | Karnaprayag
    • Share this:
      جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی (Maulana Arshad Madani) نے کہا ہے کہ مساجد اور مدارس کے لیے کسی سرکاری مدد کی ضرورت نہیں ہے اور مدارس کا کوئی سرکاری بورڈ میں الحاق کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ اتوار کو دیوبند میں واقع ایشیا کی عظیم دانش گاہ دارالعلوم دیوبند (Darul Uloom Deoband) میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ کے اجلاس میں مولانا مدنی نے ان الزامات کے بارے میں واضح کیا کہ مدارس تشدد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، بلکہ یہاں تو بھائی چارہ، اور امن و انسانیت سیکھائی جاتی ہے۔

      مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ آپ کسی بھی وقت کسی بھی مدرسے میں جا سکتے ہیں۔ ان مدارس میں آپ کو قال اللہ و قال الرسول کے علاوہ کچھ نہیں ملے گے۔ یہاں دینی علوم کی تعلیم و تدریس ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جدید تعلیم کے مخالف نہیں ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیمی لحاظ سے آگے بڑھیں۔ انجینئر، سائنسدان، وکیل اور ڈاکٹر بنیں، مقابلہ جاتی امتحانات میں جوش و خروش سے حصہ لیں اور کامیابی حاصل کریں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ چاہتے ہیں کہ وہ دین کو سمجھیں۔

      انہوں نے کہا کہ بہتر دینی علوم کے ماہرین کی ضرورت صرف مدارس سے ہی پوری ہو سکتی ہے۔ انہوں نے جدوجہد آزادی میں مدارس بالخصوص دارالعلوم دیوبند کے کردار اور اس کے قیام کے مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ دارالعلوم کے قیام کا مقصد صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ ہندوستان کی آزادی بھی تھا۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد علمائے کرام نے سیاست سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کر لی اور اپنی سرگرمیاں صرف ملک کی خدمت کے لیے جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کر کے شہریوں کی کروڑوں کی دولت چوری کر کے فرار ہو گئے ہیں اور بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ شہری غربت اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، کیا وہ ملک دشمن نہیں ہیں؟

      یہ بھی پڑھیں: 


      کیا فرار ہونے والوں میں مسلمانوں کی تعداد جاننے کی کوشش کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ قانون ابھی تک ان تک نہیں پہنچا ہے!
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: