اپنا ضلع منتخب کریں۔

    انوپم کھیر نے کشمیری پنڈت کے قتل پر اٹھائے سوال، بولے۔ اب آواز کیوں نہیں اٹھتی

    بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر  (Anupam Kher)  نے کہا، 'پچھلے کئی سالوں سے ، کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ظلم و ستم جاری ہے اور کوئی بھی کھلے عام اس کی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایک بھی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔

    بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر (Anupam Kher) نے کہا، 'پچھلے کئی سالوں سے ، کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ظلم و ستم جاری ہے اور کوئی بھی کھلے عام اس کی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایک بھی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔

    بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر (Anupam Kher) نے کہا، 'پچھلے کئی سالوں سے ، کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ظلم و ستم جاری ہے اور کوئی بھی کھلے عام اس کی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایک بھی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔

    • Share this:
    بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر  (Anupam Kher)  نے سوشل میڈیا (Social Media)  پر کافی ایکٹو ہیں اور سالوں سے وہ کشمیری پنڈتوں کے حق کیلئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک مرتبہ پھر سے انہوں نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مذمت کی جس میں دہشت گردوں نے اننت ناگ (Anantnag) ضلع میں ایک کشمیری پنڈت  (Kashmiri Pandit murdered)  سرپنچ کا گولی مارکر قتل کردیا تھا۔ واقعہ 8 جون کا ہے۔ اس واقعے پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر سے اپنا غصہ ظاہر کیا ہے۔
    انوپم کھیر  (Anupam Kher) نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا، 'میں دکھی بھی ہوں اور غصہ بھی۔ کشمیری پنڈتوں کے اکلوتے سرپنچ اجے پنڈت کو کشمیر کے اننت ناگ میں گولی مار دی گئی۔ انہیں میری طرف سے  خراج عقیدت (Soulful tribute)' ۔


    ویڈیو میں انوپم کھیر کے چہرے پر غصہ صاف نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کل دن دہاڑے کشمیر کے اننت ناگ میں ایک اکیلا کشمیری پنڈت، اکیلا اس لئے کیونکہ پورے کشمیر میں کوئی اور کشمیری پنڈت سرپنچ نہیں تھا۔ اس کو قاتلوں نے ، دہشت گردوں نے سڑک پر گولی ماردی۔ یہ پھر دہرایا جارہا ہے۔ وہی واقعہ جو 80  کی دہائی میں ہا تھا جس کو فائنل انجام دیا گیا تھا۔ 19 جنوری 1990  کو اس کے ماں۔باپ کو بلکھتا دیکھ کر ان کی تکلیف دیکھ کر بہت دکھ ہوا، اور غصہ بھی آیا'۔

    'پچھلے کئی سالوں سے ، کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ظلم و ستم جاری ہے اور کوئی بھی کھلے عام اس کی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایک بھی آواز نہیں اٹھائی جاتی۔
    '
    Published by:Sana Naeem
    First published: