مشہور اداکارہ اُترا باؤکر کا دیہانت، پونے کے اسپتال میں لی آخری سانس

مشہور اداکارہ اُترا باؤکر کا دیہانت، پونے کے اسپتال میں لی آخری سانس

مشہور اداکارہ اُترا باؤکر کا دیہانت، پونے کے اسپتال میں لی آخری سانس

اترا باوکر کو 1984 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1978 میں انہیں مرنل سین ​​کی فلم ایک دن اچانک کے لیے نیشنل فلم ایوارڈ دیا گیا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai, India
  • Share this:
    فلمی دنیا کی مشہور و معروف او سینئر اداکارہ اُترا باوکر کا 79 سال کی عمر میں بدھ کو دیہانت ہوگیا ہے۔ فلم اداکار منوج جوشی نے ٹوئٹ کر کے انہیں خراج پیش کیا ہے۔ باوکر کے انتقال سے فلمی دنیا میں شوک کی لہر دوڑ گئی ہے۔ باوکر نے اپنے کرئیر میں نہ صرف فلموں اور ٹیلی ویژن بلکہ اسٹیج پر بھی بخوبی سے اپنا کام کیا۔ دہلی کے قومی ڈرامہ کالج میں اداکاری کی تعلیم حاصل کی۔ باوکر کی پیدائش 1944 میں مہاراشٹر کے سانگلی میں ہوا تھا۔ اترا نے اپنے فلمی کرئیر میں تمس، سرداری بیگم، کورا کاغذ، ایک دن اچانک، ڈور جیسی کئی فلموں میں کام کیا تھا۔

    اترا باوکر کو 1984 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1978 میں انہیں مرنل سین ​​کی فلم ایک دن اچانک کے لیے نیشنل فلم ایوارڈ دیا گیا۔ باؤکر نے نہ صرف ہندی فلموں میں بلکہ ٹی وی سیریل اور مراٹھی سنیما میں بھی بہت کام کیا۔ 1988 میں وہ گووند نہلانی کے ڈائریکشن میں بنی فلم تمس میں نظر آئیں جو کہ ایک پیریڈ فلم تھی اور بھیشیہ ساہنی کے ناول پر مبنی تھی۔ پہلے دوردرشن پر اسے ایک منی سیریز کے طور پر نشر کیا گیا۔ اس میں اوم پوری، دیپا ساہی، امریش پوری، اے کے ہنگل، دیناپاٹھک، کے کے رینا، پنکج کپور، سعید جعفری جیسے کئی اداکار تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:

    ایم ایم ایس لیک پر اس مشہور اداکارہ نے دیا بڑا بیان، کہا : وہ چاہتے ہیں کہ میں خود کو .....

    مادھوری دکشٹ کی فلم آجا نچلے میں انہوں نے مادھوری کی ماں کا ایک چھوٹا سا کردار بھی ادا کیا۔ اس میں وہ 'او رے پیا' گانے میں بھی نظر آئی تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:

    شوہر سے لی طلاق پھر بن گئیں اس ہیرو کے بچے کی ماں، اب خاص دوست کے ساتھ تصویر ہوئی وائرل، لوگوں نے پوچھے سوال

    اپنے کیرئیر میں انہوں نے کئی ٹی وی سیریلز جیسے پرواز، انترال، رشتے کورا کاغذ، نظرانہ، جسی جیسی کوئی نہیں، کشمکش زندگی کی اور جب پیار ہوا میں بھی کام کیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: