مونی رائے نے پہنی ایسی ڈریس، لوگوں نے اڑادیا مذاق، کہا-’یہ مچھلی پکڑنے کی جالی کیوں لگ رہی ہے؟‘

مونی رائے نے پہنی ایسی ڈریس، لوگوں نے اڑادیا مذاق، کہا-’یہ مچھلی پکڑنے کی جالی کیوں لگ رہی ہے؟‘۔ (Photo: @imouniroy/Instagram)

مونی رائے نے پہنی ایسی ڈریس، لوگوں نے اڑادیا مذاق، کہا-’یہ مچھلی پکڑنے کی جالی کیوں لگ رہی ہے؟‘۔ (Photo: @imouniroy/Instagram)

مونی کی یہ تصویریں ان کی بیسٹ فرینڈ دشا پٹانی اور آشکا گروڈیا کو بہت پسند آئی ہیں۔ دشا نے تو ان کی تصاویر پر خوب پیار برسایا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai, India
  • Share this:
    مونی رائے نے کانس میں اپنی جھلک دکھائی تو ہر کوئی انہیں دیکھتا ہی رہ گیا۔ اداکارہ مونی آئی ہی بڑے خاص انداز میں تھی۔ فیشن آئیکان مونی رائے اس دوران نیلے رنگ کے فیدر فر ڈریس میں دکھائی دیں۔ سوشل میڈیا پر مونی کی جب یہ تصویریں سامنے آئیں تبھی سے ان کے فینس ان کی ان فوٹوز کو خوب شیئر کررہے ہیں۔ دوسری طرف، اداکارہ ان فوٹوز کو لے کر ٹرول ہونے لگی ہیں۔ کئی لوگ اس دوران مونی اور ان کے ڈریس کا مذاق اڑاتے دکھائی دئیے۔

    مونی نے شیئر کی تصویریں

    مونی نے خود ان تصاویر کو اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیا ےہ۔ ساتھ ہی کیپشن میں انہوں نے بتایا ہے کہ وہ کانز میں ایسے لُک میں گئی تھیں۔ انہوں نے فیدر ڈریس اور ہیٹ پہنی تھی۔ مونی کی یہ تصویریں ان کی بیسٹ فرینڈ دشا پٹانی اور آشکا گروڈیا کو بہت پسند آئی ہیں۔ دشا نے تو ان کی تصاویر پر خوب پیار برسایا ہے۔ وہیں آشکا نے بھی مونی کو اس لُک میں دیکھ کر دل والی آنکھوں کے ساتھ ایموجی شیئر کیا ہے۔



     




    View this post on Instagram





     

    A post shared by mon (@imouniroy)





    یہ بھی پڑھیں:

    ’حاملہ‘ ہونے کی افواہوں پر کرشمہ تنا نے توڑی خاموشی، کہا-’پلیز دماغ کا استعمال کیجیے‘



    یہ بھی پڑھیں:

    عرفی جاوید سے متاثر ہوکر اس لڑکے نے پہنی پیپر سے بنی ڈریس، سڑک پر نکلا تو مچ گیا ہنگامہ

    حالانکہ سوشل میڈیا پر یوزرس نے مونی رائے کی اس ڈریس کا جم کر مذاق اڑایا ہے۔ ایک یوزر نے مونی رائے کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا، ارے یہ جال کا مالک کہاں گیا، اسے بتاو اس کے جال میں بہت بڑی مچھلی پھنس گئی ہے۔ ایک زور یوزر نے پوچھا، شائد آپ پہلی بار کانز میں شرکت کرنے جارہی ہیں۔ ایک اور یوزر نے تو مونی رائے کو نیلی بطخ ہی کہہ دیا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: