اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ماں-بیوی کے تنازعہ سے پریشان ہوئے نوازالدین، عالیشان گھر چھوڑ کر ہوٹل میں رہنے کو مجبور

    ماں-بیوی کے تنازعہ سے پریشان ہوئے نوازالدین، عالیشان گھر چھوڑ کر ہوٹل میں رہنے کو مجبور

    ماں-بیوی کے تنازعہ سے پریشان ہوئے نوازالدین، عالیشان گھر چھوڑ کر ہوٹل میں رہنے کو مجبور

    رپورٹس کے مطابق، نوازالدین کے دوست نے بتایا کہ ایکٹر تب تک ہوٹل میں رکنے والے ہیں جب تک ان کے گھر کے معاملے کو ان کا وکیل حل نہیں کرلیتا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai, India
    • Share this:
      بالی ووڈ کے بہترین  ایکٹر نوازالدین صدیقی ان دنوں اپنے گھریلو تنازعات کی وجہ سے موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں اداکار کی بیوی عالیہ صدیقی نے ان کے خلاف گھریلو تشدد کو لے کر شکایت درج کروائی تھی۔ اس سے پہلے نوازالدین کی بیوی اور ماں کے درمیان جائیداد کو لے کر تنازعہ بھی سامنے آیا تھا۔ جس میں ان کی ماں مہرالنسا نے پولیس میں بہو عالیہ کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے شکایت پر عالیہ کو پوچھ تاچھ کے لیے تھانے بلایا تھا۔ وہیں حال ہی میں تازہ رپورٹس کے مطابق، بتایا جارہا ہے کہ نوازالدین گھریلو تنازعات کی وجہ سے ایک ہوٹل میں رہنے لگے ہیں۔

      ہوٹل میں رہیں گے نوازالدین

      رپورٹس کے مطابق، نوازالدین کے دوست نے بتایا کہ ایکٹر تب تک ہوٹل میں رکنے والے ہیں جب تک ان کے گھر کے معاملے کو ان کا وکیل حل نہیں کرلیتا۔ گزشتہ دنوں نوازالدین کی ماں نے عالیہ کو لے کر کہا تھاکہ وہ ایکٹر کی بیوی نہیں ہے۔ اس کے بعد عالیہ نے فیملی پر شکایت درج کروائی تھی کہ گھر کے رکن انہیں بنیادی ضرورتیں مہیا نہیں کروارہے ہیں۔ یہاں تک کہ انہیں باتھ بھی استعمال نہیں کرنے دے رہے ہیں۔

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

      عالیہ کروایا کیس درج

      عالیہ نے اپنے وکیل رضوان صدیقی کے ذریعے مہرالنسا کی شکایت پر کاونٹر کیس درج کیا تھا۔ عالیہ نے دفعہ 509، دفعہ 498A کے تحت ایک خاتون کے ساتھ اس کے شوہر یا شوہر کے رشتہ دار کی طرف سے ناروا سلوک کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ جس کے بعد ممبئی کی اندھیری کورٹ نے نواز کو ان کی اہلیہ کی شکایت پر نوٹس بھیجا تھا۔ ان کے وکیل نے بتایا تھا کہ عالیہ نوازالدین کی قانونی طور پر شادی شدہ بیوی ہے اور ان کے شوہر کے گھر میں داخل ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: