اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’مجھ پر انگلی اٹھانے کا لوگ ڈھونڈتے ہیں موقع‘، جانھوی کپور نے آخر کیوں کہی ایسی بات؟

    ’مجھ پر انگلی اٹھانے کا لوگ ڈھونڈتے ہیں موقع‘، جانھوی کپور نے آخر کیوں کہی ایسی بات؟

    ’مجھ پر انگلی اٹھانے کا لوگ ڈھونڈتے ہیں موقع‘، جانھوی کپور نے آخر کیوں کہی ایسی بات؟

    جانھوی کپور نے اپنے کیرئیر کا آغاز 2012 میں فلم دھڑک سے کیا تھا جس میں ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai, India
    • Share this:
      بالی ووڈ اداکارہ جانھوی کپور نے بہت کم وقت میں انڈسٹری میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ لوگ ان کے کام کو پسند کرنے لگے ہیں۔جانھوی کپور پبلک میں  بھی نظر آتی رہتی ہیں۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ انہیں آج جو بھی توجہ مل رہی ہے، وہ صرف ان کے والدین کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ جانھوی کپور نے بتایا کہ انہیں لوگوں کی رائے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

      لوگ مجھ پر انگلی اٹھانے کا ڈھونڈتے ہیں موقع

      ایک پروگرام کے دوران جانھویکپور نے اپنی نجی اور پروفیشنل لائف کو لے کر بات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا ’مجھے پتہ ہے کہ لوگ مجھ پر انگلی اٹھانے کا موقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔ اگر میں اپنے جم کے سامنے یا جہاں پر پیپرازی نے مجھے اسپاٹ کیا ہے، اگر اس وقت میں زیادہ مسکراتی ہوں، تو لوگ مجھے ڈسپریٹ کہتے ہیں، اگر میرے چہرے پر ایک بڑا پمپل ہو اور میں بنا کچھ بولے چلی جاوں تو کہتے ہیں کہ کتنی گھمنڈی ہے؟ خیر، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ کسی کی رائے نہیں ٹکتی ہے۔ جو قائم رہتا ہے وہ صرف آپ کا کام۔‘

      ہر کسی کو پسند ہے اٹینشن

      جھانوی کپور نے مزید کہا، 'یہ بہت اچھی بات ہے کہ میں توجہ حاصل کر رہی ہوں۔ ہر کوئی توجہ پسند کرتا ہے۔ آج مجھے جو بھی توجہ مل رہی ہے وہ میرے والدین کی وجہ سے ہے۔ تاہم مجھے امید ہے کہ مجھے اداکاری کی وجہ سے زیادہ توجہ ملے گی۔ خیال رہے کہ جھانوی کپور نے اپنے کیرئیر کا آغاز 2012 میں فلم دھڑک سے کیا تھا جس میں ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

      جانھوی کپور کی آنے والی فلمیں

      جانھوی کپور کی آنے والی فلموں میں مسٹر اینڈ مسز ماہی، نتیش تیواتی کی فلم ’بوال‘ ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں انہوں نے این ٹی آر 30 ساوتھ فلم سائن کی ہے، جس میں ان کی جوڑی جونیئر این ٹی آر کے ساتھ دکھائی دے گی۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: