نصیرالدین شاہ نے رتنا پاٹھک سے شادی کرنے سے پہلے اپنی ماں سے کہا تھا، میں اس کا مذہب نہیں بدلوں گا
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ یو پی میں لو جہاد کا جو یہ تماشہ چل رہا ہے، ایک تو ان لوگوں کو جہاد لفظ استعمال ہی نہیں معلوم جن لوگوں نے یہ ایجاد کیا ہے یہ جملہ۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Jan 18, 2021 11:59 AM IST

نصیرالدین شاہ نے کہا کہ یو پی میں لو جہاد کا جو یہ تماشہ چل رہا ہے، ایک تو ان لوگوں کو جہاد لفظ استعمال ہی نہیں معلوم جن لوگوں نے یہ ایجاد کیا ہے یہ جملہ۔
بالی ووڈ کے قدآور اداکار نصیرالدین شاہ (Naseeruddin Shah) نے لو جہاد کے نام پر ملک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان پیدا ہو رہی پھوٹ پر فکر ظاہر کی ہے۔ کارواں اے محبت انڈیا کے ساتھ ہوئی بات چیت میں 70 سالہ اداکارہ نصیرالدین شاہ نے کہا، مجھے غصہ ہے اس بات پر جس طرح یوپی میں لو جہاد کے نام پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بٹوارے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لو جہاد کو بتایا تماشہ
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ یو پی میں لو جہاد کا جو یہ تماشہ چل رہا ہے، ایک تو ان لوگوں کو جہاد لفظ استعمال ہی نہیں معلوم جن لوگوں نے یہ ایجاد کیا ہے یہ جملہ۔ اور دوسری بات یہ کہ میں نہیں مانتا کہ کوئی بھی اتنا بیوقوف ہوگا کہ اس کو واقعی میں لگے کہ ایک دن مسلمانوں کی تعداد ہندوؤں سے بڑھ جائے گی اس ملک میں۔ ارے بھائی مسلمانوں کو کس رفتار سے بچے پیدا کرنے پڑیں گے۔ اپنی تعداد ہندوؤں سے بڑھانے کیلئے، یہ کوئی مذاق تو نہیں۔ میرے خیال سے یہ بات بالکل ڈھکوسلا ہے۔ اس میں کوئی یقین نہیں ہے۔
انہوں نے آگے کہا، یہ لو جہاد کا جو تماشہ کیا گیا ہے، وہ صرف ہندو اور مسلمانوں کے سوشل انٹریکشن کو بند کرنے کیلئے تاکہ آپ شادی کی تو بات سوچے ہی نہیں۔ شادی تو بہت دور کی بات ہے۔ آپ کا آپس میں ملنا بھی ہم روک دیں گے۔ کوشش یہ ہے اور چونکہ میری بیوی ہندو ہے، میں مسلمان ہوں۔ نہ میں مذہبی ہوں اور نہ وہ اور ہمارے بچوں کو ہر مذہب کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تم اس مذہب کے ہو۔ اب یہ کہیں پر یقین تھا میرا کہ یہ فرق جو ہیں یہ دھیرے۔دھیرے مٹ جائیں گے۔ مجھے یقین تھا کہ ایک ہندو عورت سے شادی کرنا ایک مثال ہے۔ میں اسے کفر نہیں مانتا۔ میری والدہ نے بھی مجھ سے پوچھا جب ہماری شادی ہونے والی تھی کیا تم رتنا سے ایمان لاؤگے، میں نے کہا کہ آپ مذہب بدلنے کی بات کر رہی ہیں لیکن میں اس کا مذہب نہیں بدلوں گا تو انہوں نے کہا ہاں صحیح ہے، مذہب کیسے بدلا جا سکتا ہے۔
نصیر نے آگے کہا، اب میری امی جو پڑھی لکھی نہیں تھیں، ایک بہت ہی قدآمت پسند کنبے میں ان کی شادی ہوئی تھی، زندگی بھر انہوں نے پورے روزے رکھے۔ حج پر بھی گئیں لیکن انہوں نے یہ تک کہا کہ جو باتیں تمہیں بچپن میں سکھائی جاتی ہیں انہیں بدل کیسے سکتے ہو۔ مذہب بدلنا بالکل ٹھیک نہیں ہے۔