جیا خان خودکشی کیس کی سماعت مکمل، اس دن عدالت سنا سکتی ہے فیصلہ

جیا خان خودکشی کیس کی سماعت مکمل، اس دن عدالت سنا سکتا ہے فیصلہ

جیا خان خودکشی کیس کی سماعت مکمل، اس دن عدالت سنا سکتا ہے فیصلہ

جیا خان کی والدہ رابعہ نے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور مطالبہ کیا تھا کہ چونکہ جیا امریکی شہری ہے اس لیے اس کیس کو ایف بی آئی کے حوالے کیا جائے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai, India
  • Share this:
    اداکارہ جیا خان خودکشی کیس میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ ایک دہائی قبل 3 جون 2013 کو جیا کو ان کی والدہ رابعہ خان نے ممبئی کے جوہو علاقے میں اپنے گھر کی چھت سے لٹکا ہوا پایا تھا۔ اس وقت ان کے بوائے فرینڈ اداکار سورج پنچولی کو جوہو پولیس نے اداکارہ کے کمرے سے چھ صفحات پر مشتمل خودکشی نوٹ ملنے کے بعد خودکشی پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس نوٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دونوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا تھا۔ یہ سورج کے خلاف سب سے بڑا ثبوت سمجھا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    25 سال کی عمر میں دنیا چھوڑ گئے ایسٹرو ممبر گلوکار مون بن، اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے

    سی بی آئی نے کی ہے جانچ

    حالانکہ، جیا کی ماں رابعہ خان نے جانچ میں خامیوں کا الزام لگایا تھا اور معاملے کو سی بی آئی کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رابعہ کی اپیل پر سماعت کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے کیس سی بی آئی کو ٹرانسفر کردیا تھا۔ حالانکہ، سی بی آئی نے بھی نتیجہ نکالا ہے کہ یہ قتل کا معاملہ نہیں تھا، جیسا کہ رابعہ کی جانب سے الزام لگایا جارہا تھا۔ جانچ میں یہ نتیجہ نکلا کہ یہ خودکشی کے لیے اکسانے کا کیس تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    اداکار عرفان خان آخری بار پردے پر آئیں گے نظر، سوشل میڈیا پر چھایافلم کا ٹریلر، کب ہوگی رلیز ؟

    ہائی کورٹ نے مسترد کردی رابطہ کی اپیل

    رابعہ نے پھر بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور مطالبہ کیا کہ چونکہ جیا امریکی شہری ہے اس لیے اس کیس کو ایف بی آئی کے حوالے کیا جائے۔ تاہم ہائی کورٹ نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی۔ جمعرات کو اسپیشل سی بی آئی جج اے اے سید نے کیس میں حتمی دلائل کی سماعت کی، جب کہ رابعہ کے وکیل نے دو گواہوں کو واپس بلانے کے لیے درخواست دائر کی، لیکن سی بی آئی نے رابعہ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تمام گواہوں سے تفصیلی جرح کی گئی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: