وکاس مالو کی بیوی نے اپنے ہی شوہر پر لگایا ستیش کوشک کے قتل کا الزام، پولیس کو لکھا خط

وکاس مالو کی بیوی نے اپنے ہی شوہر پر لگایا ستیش کوشک کے قتل کا الزام، پولیس کو لکھا خط

وکاس مالو کی بیوی نے اپنے ہی شوہر پر لگایا ستیش کوشک کے قتل کا الزام، پولیس کو لکھا خط

ہولی کے موقع پر وکاس کے فارم ہاؤس میں ستیش کی صحت کا بگڑنا اور دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت سب ایک سازش لگ رہی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | Mumbai
  • Share this:
    ستیش کوشک کی موت کے معاملے میں ہفتہ کو اس وقت نیا موڑ آیا جب ان کے قریبی دوست وکاس مالو کی دوسری بیوی نے اپنے ہی شوہر اور ان کے معاونین پر ستیش کا قتل کروانے کا الزام لگادیا۔ دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ کو خط لکھ کر سانوی مالو نے اس معاملے کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دراصل سانوی کا دعویٰ ہے کہ ستیش نے قریب تین سال قبل وکاس کو 15 کروڑ روپے سرمایہ کاری کے لیے دئیے تھے۔ نہ تو ستیش کو روپے واپس کیے گئے اور نہ ہی ان کو کوئی منافع دیا گیا۔ روپے واپس مانگنے پر وکاس نے سازش کے تحت ستیش کا قتل کروادیا۔ اس خط کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے۔ معاملے پر فی الحال پولیس کا کوئی بھی عہدیدار کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے۔ اب پولیس اس کیس کی کیسے جانچ کرے گی سب کی اس پر نظر ہے۔



    دہلی کے ایسٹ شالی مار باغ رہائسی سانوی ملک نے بتایا کہ سال 2019 میں ان کی وکاس سے باقاعدہ شادی ہوئی تھی۔ 23 اگست 2022 کو دبئی والے گھر پر ستیش وکاس کے پاس آئے تھے۔ اس وقت انہوں نے روپیوں کی سخت ضرورت ہونے کی بات کر کے اپنے روپے مانگے تھے۔ اس کو لے کر دونوں کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی تھی۔ وکاس مالو نے جلد ہی ہندوستان میں ستیش کے روپے واپس دینے کا وعدہ کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:


    یہ بھی پڑھیں:

    سانوی نے الزام لگایا کہ پوچھے جانے پر وکاس نے کہا تھا کہ کووڈ میں ساری رقم ضائع ہو گئی ہے۔ اب ستیش کو پیسے کون واپس کرے گا۔ اس کو کسی نہ کسی طرح ہٹا دیا جائے گا۔ اس کے لیے غیر ملکی لڑکیوں کا انتظام کیا جائے گا اور انہیں دوائیوں کی اوورڈوز دی جائے گی۔ سانوی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے تعلقات تھے۔ اب ہولی کے موقع پر وکاس کے فارم ہاؤس میں ستیش کی صحت کا بگڑنا اور دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت سب ایک سازش لگ رہی ہے۔ اس لیے دہلی پولیس کو اب اس پورے معاملے کی جانچ کرائم برانچ یا کسی اور ایجنسی سے کرانی چاہیے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: