اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جب اس گانے کو گاتے ہوئے محمد رفیع کے گلے سے نکل آیا تھا خون، 15 دنوں تک کرتے رہے تھے مشق

    جب اس گانے کو گاتے ہوئے محمد رفیع کے گلے سے نکل آیا تھا خون، 15 دنوں تک کرتے رہے تھے مشق

    جب اس گانے کو گاتے ہوئے محمد رفیع کے گلے سے نکل آیا تھا خون، 15 دنوں تک کرتے رہے تھے مشق

    شائد آپ کو محمد رفیع کے ایک گانے کے بارے میں حیران کرنے والا قصہ پتہ نہیں ہوگا۔ فلم بیجو باورہ کا گانا ’او دنیا کے رکھ والے‘ کافی پسند کیا گیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Mumbai, India
    • Share this:
      محمد رفیع بھلے ہی اب اس دنیا میں نہ ہوں، لیکن ان کے گائے گانے آج بھی سدابہار ہیں۔ محمد رفیع نے اپنے کرئیر میں ہزاروں سوپر ہٹ گانے گائے۔ محمد رفیع سے جڑے کئی قصے آپ کو سوشل میڈیا پر سننے اور پڑھنے کو مل جائیں گے۔ آج ہم ایسا ہے ایک قصہ لے کر آئے، جس سے شائد آپ انجان ہوں گے۔ محمد رفیع کو پہلا بریک پنجابی فلم ’گل بلوچ‘ میں ملا تھا۔ نوشاد اور حسن لال بھگت رام نے رفیع کے ٹیلینٹ کو پہچان لیا اور خیام نے فلم بیوی میں انہیں موقع دیا۔

      بیجو باورہ نے بدلی قسمت
      بی بی سی کے ایک آرٹیکل کے مطابق، محمد رفیع کو یاد کرتے ہوئے خیام نے بتایا تھا، 1949 میں میری ان کے ساتھ پہلی غزل ریکارڈ ہوئی جسے ولی صاحب نے لکھا تھا۔ ’اکیلے میں وہ گھبراتے تو ہوں گے، مٹا کے وہ مجھ کر پچھتاتے تو ہوں گے‘۔ رفیع صاحب کی آواز کے کیا کہنے! جس طرح میں نے چاہا انہوں نے اسے گایا۔ بیجو باورہ فلم میں گانے کے بعد رفیع کی قسمت پلٹ گئی اور انہوں نے پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔



      کے ایل سہگل اپنے زمانے کے مشہور سنگر تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک اسٹیج شو کے دوران بجلی جانے کی وجہ سے جب انہوں نے گانے سے منع کردیا تھا، تب وہاں موجود 13 سال کے رفیع نے اسٹیج سنبھالا تھا۔ یہیں سے محمد رفیع کی قسمت کے دروازے کھلے تھے۔

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

      اس گانے کو گانے میں نکلا گلے سے خون
      شائد آپ کو محمد رفیع کے ایک گانے کے بارے میں حیران کرنے والا قصہ پتہ نہیں ہوگا۔ فلم بیجو باورہ کا گانا ’او دنیا کے رکھ والے‘ کافی پسند کیا گیا تھا۔ اس گانے کو گانے کے لیے محمد رفیع نے 15 دن تک مشق کی تھی۔ انہوں نے کئی ٹیک میں گانا ریکارڈ کیا اور جب آخر کار گانا پورا ہوا ان کی آواز اس قدر ٹوٹ گئی تھی کہ لوگ یہ تک کہنے لگے تھے کہ وہ شائد ہی اب کبھی اپنی پہلی جیسی آواز واپس پاسکیں گے۔ بتادیں، اس گانے کو گاتے وقت ان کے گلے سے خون تک نکل آیا تھا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: