اپنا ضلع منتخب کریں۔

    زائرہ وسیم نے مذہب کے لئے چھوڑا بالی ووڈ، اب اس شو میں جانے کی تیاری؟

    حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم اچانک اداکاری چھوڑنے کا اعلان کر کے سرخیوں میں آ گئی تھیں

    حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم اچانک اداکاری چھوڑنے کا اعلان کر کے سرخیوں میں آ گئی تھیں

    حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم اچانک اداکاری چھوڑنے کا اعلان کر کے سرخیوں میں آ گئی تھیں

    • Share this:
      حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم اچانک اداکاری چھوڑنے کا اعلان کر کے سرخیوں میں آ گئی تھیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک طویل پوسٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ مذہب کے لئے بالی ووڈ چھوڑ رہی ہیں۔ زائرہ کے اس انکشاف کے بعد سوشل میڈیا پر خوب ہنگامہ ہوا تھا۔ زائرہ کے بالی ووڈ چھوڑنے کے فیصلہ کی کسی نے حمایت کی تھی تو کسی نے مخالفت۔ کسی نے کہا کہ یہ ان کا نجی فیصلہ ہے تو کسی نے اسے محض ایک ناٹک بتایا تھا۔ وہیں، بالی ووڈ چھوڑنے کے کچھ دنوں بعد ہی زائرہ ایک بار پھر سرخیوں میں آ گئی ہیں۔

      وہیں، اب زائرہ کو لے کر کئی میڈیا رپورٹوں میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ٹی وی کے سب سے متنازعہ شو ’ بگ باس‘ کے سیزن 13 میں نظر آ سکتی ہیں۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، شو کے میکرس نے زائرہ وسیم کو لے کر جاری تنازعہ کے مدنظر ان سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اس رپورٹ میں زائرہ وسیم کے بالی ووڈ چھوڑنے کے اعلان کا موازنہ شلپا شندے سے کیا گیا ہے۔

      رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی شو ’ بھابھی جی گھر پر ہیں‘ کے دوران ہوئے تنازعہ کے بعد شلپا شندے نے اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بعد میں وہ بگ باس کے گھر میں بطور کنٹیسٹنٹ پہنچیں اور یہ سیزن جیت بھی گئیں۔ اس شو سے انہیں اپنے مداحوں کا اتنا پیار اور اتنی شہرت ملی کہ وہ اداکاری میں واپس لوٹنے کا ذہن بنا رہی ہیں۔ وہیں، زائرہ سے منسلک معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ حالانکہ، زائرہ نے بالی ووڈ یہ کہہ کر چھوڑا ہے کہ ان کا کام انہیں مذہب کے راستے سے بھٹکا رہا تھا۔

      zaira

      میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’ بگ باس 13‘ کا آفر ملنے پر زائرہ نے بھی اس میں دلچسپی دکھائی ہے۔ حالانکہ ابھی یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔ نہ تو شو کے میکرس اور نہ ہی زائرہ نے اس پر کوئی آفیشیل بیان جاری کیا ہے۔ ایسے میں زائرہ کی بگ باس میں انٹری کی خبروں کو ماننا تھوڑا مشکل ہو رہا ہے۔

       
      First published: