مرکزی وزیر صحت منوسوک مانڈویہ Mansukh Mandaviya نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں بتایا کہ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جس نے ناول کورونا وائرس کے خلاف ڈی این اے ویکسین DNA vaccine تیار کی ہے۔ احمد آباد میں قائم زائڈس کیڈیلا Zydus Cadila کے ذریعہ کورونا کے خلاف زائکوو-ڈی ZyCoV-D ویکسین تیار کی جارہی ہے۔ جو ہندوستان کے ویکسین ہتھیاروں میں ایک نیا اور موثر ہتھیار ثابت ہوگا۔
- ویکسین کس طرح دستیاب ہوگی؟
رواں ماہ کے شروع میں زائڈس کیڈیلا کے ذرائع نے بتایا کہ اس نے فیز III کے کلینیکل ٹرائلز کے ابتدائی نتائج کے بعد دنیا کے پہلے پلاسمیڈ ڈی این اے ویکسین کے لئے ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا (DCGI) سے ہنگامی طور پر استعمال کی اجازت طلب کی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی افادیت کی شرح 66.6 فیصد ہے۔

زائڈس کیڈیلا کا دفتر
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ "آزمائشی طور پر کسی بھی ویکسی نیشن رضاکار کو شدید بیماری پیدا نہیں ہوئی ہے یا وہ فوت نہیں ہوا، جس کی وجہ سے زائکوو-ڈی ویکسین کووڈ-19 کے خلاف کام کرنے کے لئے پہلا ڈی این اے پر مبنی ویکسین ہے‘‘۔
کمپنی نے کہا کہ مرحلہ III کے کیس ملک بھر میں 50 مقامات سے حاصل کیے گئے اور اس میں 28000 سے زیادہ رضاکار شامل تھے۔ کورونا کی نئی اقسام خصوصا ڈیلٹا ویریئنٹ (delta variant) کے خلاف ویکسین کی افادیت برقرار ہے۔ مزید یہ کہ 12 تا 18 سال کی عمر کے بچوں میں بھی اس ویکسین کو آزمایا گیا ہے، جو کہ محفوظ پایا گیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق منشیات کے ریگولیٹر نے کمپنی سے اضافی ڈیٹا طلب کیا ہے اور ایک بار جب اس کا اطمینان بخش جائزہ لیا گیا تو اگست میں زائکوو-ڈی ZyCoV-D کے استعمال کے لئے منظوری مل سکتی ہے۔ ایک بار لانچ ہونے کے بعد یہ بھارت بائیوٹیک کے کوواکسن کے بعد دوسری دیسی ویکسین بن جائے گی۔
کمپنی نے کہا کہ وہ اپنی ویکسین کی سالانہ 10 سے 12 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کووڈ ۔19 ویکسین کی علامتی تصویر۔ (شٹر اسٹاک)
- ۔ ZYCOV-D کس طرح کا ٹیکہ ہے؟
زائڈز کیڈیلا ویکسین اس زمرے سے تعلق رکھتا ہے جس کو جینیاتی یا نیوکلک ایسڈ genetic or nucleic acid vaccines ویکسین کہا جاتا ہے۔ یہ ویکسین جسم میں وائرس کی جینیاتی معلومات کا ایک ٹکڑا داخل کرکے خلیوں کو وائرس کا ایک اہم جز تیار کرنے کے لئے اشارہ کرتی ہیں جس کو مدافعتی نظام immune system پہچانتا ہے اور اس کی شناخت کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ اینٹی باڈیز تیار کرکے حملہ کرتا ہے۔ جینیاتی ویکسین آر این اے دونوں پر مبنی ہوسکتی ہیں - جیسے فائزر اور موڈرننا ایم آر این اے ویکسین جو امریکہ میں استعمال ہورہے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک ملکن انسٹی ٹیوٹ Milken Institute کے مطابق ’’ڈی این اے پر مبنی ویکسین ٹیکے لگائے گئے لوگوں میں انجکشن لگانے کے لئے چھوٹے ڈی این اے انووں (جسے پلازمیڈ کہتے ہیں) میں جینیاتی طور پر انجینئرڈ بلیو پرنٹ ڈال کر کام کرتی ہے۔ ایک بار جب انسانی جسم کے اندر خلیے ڈی این اے پلازمیڈ DNA plasmids لیتا ہے اور وائرل پروٹین بنانے کے لئے ان کی ہدایات پر عمل کرتا ہے تو اس کا مدافعتی نظام اسے قبول کرتا ہے اور اس بیماری سے بچنے والے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔
اگرچہ دنیا کے بہت سارے ممالک میں ناول کورونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے نئی فرنٹ لائن ویکسین بن چکے ہیں ، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جینیاتی ویکسین کو انسانی استعمال کے لئے نافذ کیا گیا ہے۔ غریب ممالک کے لئے ویکسین تک رسائی پر کام کرنے والی ایک نجی عالمی صحت ایجنسی گیوی Gavi کا کہنا ہے کہ ’’متعدد ڈی این اے ویکسین جانوروں کے استعمال کے لئے لائسنس ہیں، جس میں ویسٹ نیل وائرس West Nile virus کے خلاف گھوڑے کی ویکسین بھی شامل ہے‘‘۔

ویکسین کی علامتی تصویر۔(shutterstock)۔
- خوراک ، ذخیرہ اور ترسیل کے بارے میں کیا خیال ہے؟
دنیا بھر میں کورونا کے خلاف زیادہ تر دو خوراک دی جارہی ہے۔ جب کہ جانسن اینڈ جانسن Johnson and Johnson کی صرف ایک ہی خوراک ہے۔ جب کہ زائکوو-ڈی ZyCoV-D تین خوراک پر مبنی ویکسین ہے۔ جو کہ بہت ہی دلچسپ بات ہے اور یہ چار ہفتوں کے وقفہ کے دوران دی جائے گی۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے ZyCoV-D ویکسین کے لئے ایک خوراک 3 ملیگرام پر مبنی ہوگی۔
زائکوو-ڈی کے ساتھ ایک اور نئی بات یہ ہے کہ یہ ایک ’انٹراڈررمل ویکسین‘ intradermal vaccineہے جسے "سوئی سے پاک نظام" کا استعمال کرکے لاگو کیا جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی معاون ہوگی، جو سوئی سے یا انجکشن لینے سے ڈرتے ہیں۔
رسد کی بات کی جائے تو یہ ویکسین 2 تا 8 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر محفوظ کی جاسکتی ہے لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے کم سے کم تین ماہ تک 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں اچھی استحکام ظاہر کیا ہے۔ اس سے ایم آر این اے ویکسینوں کے برخلاف آسان نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی سہولت ہے۔ جس میں انتہائی سرد اسٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے۔
- جینیاتی ویکسین کس طرح محفوظ ہیں؟
ان ویکسین کو حقیقت میں انفیکشن پیدا کرنے کا کوئی خطرہ نہیں سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ وائرس کے کوئی جاندار اجزاء نہیں استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کے ذریعہ صرف کچھ جینیاتی معلومات انکوڈ encode ہوتی ہیں۔
پیداوار کے لحاظ سے ایک بار جب وائرس کے جینوم کا تسلسل ہوجاتا ہے، تو اسے آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے۔ گیوی کا کہنا ہے کہ کووڈ - 19 کے خلاف موڈرنہ کی آر این اے ویکسین نے سارس-کو -2 جینوم کی تسلسل کے دو مہینوں کے اندر کلینیکل ٹرائلز داخل کردیئے۔ زائڈس کیڈیلا نے بتایا ہے کہ پلازمڈ ڈی این اے پلیٹ فارم کم سے کم بائیسفٹی ضروریات کے ساتھ مینوفیکچرنگ میں آسانی فراہم کرتا ہے اور مستقبل میں ہونے والے تغیرات کو بھی نشانہ بنانے کے لئے آسانی سے موافق ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔