نئی دہلی:پچھلے سال مودی سرکار اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے درمیان ایک IAS افسر کی تقرری کو لے کر تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔ مودی سرکار نے بنگال کے آئی اے ایس عہدیدار الپن بندھوپادھیائے کو ان کے ریٹائرمنٹ کے آخری دن مرکزی حکومت کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن نہ تو الپن نے ایسا کیا اور نہ ہی ممتا نے انہیں ریلیو ہی کیا۔ الپن نے ریٹائرمنٹ لے لیا اور ممتا کے مرکزی مشیر بن گئے۔
اب مودی حکومت IAS افسروں کی تقرری کے رولس میں ایسی تبدیلی کرنے جارہی ہے کہ بنگال یا کوئی بھی ریاستی حکومت مرکز کے طلب کرنے پر کسی بھی IAS افسر کو بھیجنے سے منع نہیں کرپائے گی۔ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اس مجوزہ ترمیم کی مخالفت کی ہے۔
کیا ہے IAS(کیڈر) رولس، 1954 میں مجوزہ ترمیم مرکز میں تقرری کے لئے IAS کی مناسب تعداد میں دستیابی کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت نے IAS کی تقرری کے رولس میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔ مرکز نے ریاستوں سے 25 جنوری تک اس پر اپنا موقف دینے کی مانگ کی ہے۔ محکمہ عملہ اور تربیت (Department of Personnel and Training) نے مرکز میں IAS عہدیداروں کی مناسب دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے IAS عہدیداروں کی تقرری کے موجودہ رولس کی تجویز رکھی ہے۔ (DoPT) نے 12 جنوری کو ریاستوں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت vs انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس IAS(کیڈر) رولس 1954 کے رول 6 میں ترمیم کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
مانا جارہا ہے کہ مرکزی حکومت 31 جنوری سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں اس ترمیم کو پیش کرسکتی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس مجوزہ ترمیم پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ مہاراشٹر اور تمل ناڈو بھی اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ یکم جنوری 2021 تک ملک میں مجموعی طور پر 5200 IAS افسر تھے، جن میں سے 458 مرکز میں مقرر تھے۔
نئی ترامیم سے IAS کی تقرری میں مرکز کا بڑھے گا دبدبہمانا جارہا ہے کہ اگر یہ ترمیم پاس ہوئی تو IAS اور IPS عہدیداروں کی مرکز میں تقرری کے معاملے میںپوری طاقت مرکزی حکومت کے ہاتھ میں چلی جائے گی اور ایسا کرنے کے لئے اُسے ریاستی حکومت کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں رہ جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ بنگال، تمل ناڈو، کیرل اور مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے IASکیڈر رول 1954 کے رول 6 میں چار ترامیم کی تجویز رکھی گئی ہے۔ چلیے جانتے ہیں کہ کیا ہے یہ 4 اہم تجاویز:1- اگر ریاستی حکومت IAS عہدیدار کو مرکز میں بھیجنے میں دیر کرتی ہے اور مقررہ وقت کے اندر فیصلہ کو لاگو نہیں کرتی ہے، تو عہدیدار کو مرکزی حکومت کی جانب سے مقررہ تاریخ سے ریاستی کیر سے ریلیو کردیا جائے گا۔ ابھی، IAS عہدیداروں کو مرکز میں تقرری کے لئے ریاستی حکومت سے NOC لینی ہوتی ہے۔
2-مرکز، ریاست سے بات چیت کر کے مرکزی حکومت میں مقرر کیے جانے والے IAS عہدیداروں کی حقیقی تعداد طئے کرے گا اور بعد میں ریاست ایسے عہدیداروں کے ناموں کو اہل بنائے گا۔
3- مرکز اور ریاست کے درمیان کسی بھی نااتفاقی کی صورت میں، فیصلہ مرکزی حکومت کی جانب سے کیا جائے گا اور ریاستی حکومت کے فیصلے کو ’ایک مقررہ وقت کے اندر‘ لاگو کرے گا۔
4- خصوصی صورت میں جہاں مرکزی حکومت کو ’عوامی مفاد‘ میں کیڈر عہدیداروں کی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے، ریاست اپنے فیصلوں کو ایک طئے وقت کے اندر اثرانداز بھی کرے گا۔
موجودہ رولس کے مطابق، ریاستوں کو مرکزی حکومت کے دفاتر میں انڈین پولیس سروس (IPS) عہدیداروں سمیت (IAS) عہدیداروں کی تقرری کرنی ہوتی ہے اور کسی بھی وقت یہ مجموعی کیڈر کی تعداد کا 40 فیصد سے زیادہ نہیں ہوسکتا ہے۔
(IAS) کی تقرری کو لے کر مرکز اور ریاست کے درمیان ہوتا رہا ہے ٹکراؤIAS کی تقرری اور ٹرانسفر کے رولس میں مجوزہ ترمیم کی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، راجستھان کے سی ایم اشوک گہلوت اور چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے زبردست مخالفت کی ہے۔ ممتا نے اسے وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیا ہے۔ اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ اس سے ریاست میں پوسٹیڈ آئی اے ایس افسروں میں بے خوف اور نڈر ہوکر کام کرنے کے جذبات میں کمی آئے گی۔ وہیں چھتیس گڑھ کے سی ایم بھوپیش بگھیل نے کہا ہے کہ IAS عہدیداروں کی تقرری کے مجوزہ ترامیم میں ریاستوں اور متعلقہ عہدیداروں کی اجازت کو شامل نہیں کیے جانے کو آئین میں ذکر کیے گئے وفاقی جذبات کا مخالف بتایا ہے۔
بنگال، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے علاوہ مہاراشٹر کیرل اور تمل ناڈو نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
عام طور پر IAS کی تقرری کے معاملے میں ریاستوں کی ہی چلتی آئی ہے۔ اس کی تازہ مثال مئی 2020 میں بنگال حکومت اور مودی حکومت کے درمیان IAS عہدیدار الپن بندھوپادھیائے کو لے کر ہوا تنازع ہے۔ دسمبر 2020 میں کولکاتہ کے باہری علاقے میں جے پی نڈا کے قافلے پر مبینہ طور پر ترنمول کانگریس حامیوں کے حملے کے بعد ان کی سیکوریٹی کا ذمہ سنبھال رہے تین IPS آفیسرس کو مرکز میں تقرری کا حکم جاری ہوا تھا، لیکن بنگال کی ممتا حکومت نے ریاست میں IPS عہدیداروں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے تین عہدیداروں کو بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔
2001 میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔ تب جئے للیتا کے تمل ناڈو کی وزیراعلیٰ بننے کے بعد ریاست کی پولیس کی CB-CID نے سابق وزیراعلیٰ کروناندھی کے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے انہیں ان کے ساتھی ملازمین اور اٹل بہاری واجپائی حکومت میں وزیر رہے مراسولی مارن اور ٹی آر بالو کے ساتھ گرفتار کرلیا تھا۔ اس کے بعد مرکز نے ریاستی حکومت کو تین IPS عہدیداروں کو مرکزی حکومت کی تقرری میں بھیجنے کو کہا تھا، لیکن جئے للیتا نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
تمل ناڈو کی آئی پی ایس افسر ارچنا راماسندرم 2014 میں CBI میں تقرری ہوئی تھی، لیکن ریاستی حکومت نے انہیں ریلیز کرنے سے منع کردیا تھا۔ جب ارچنا نے ریاستی حکومت کے حکم کے خلاف جا کر CBI جوائن کرنے کی کوشش کی، تو ریاستی حکومت نے انہیں سسپنڈ کردیا تھا۔ اب ارچنا لوک پال کی رکن ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔