ہندوستان کے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری (Hamid Ansari) نے چار امریکی قانون سازوں کے ساتھ مل کر 26 جنوری 2022 کو ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، جس پر ملکی میڈیا میں تنازعہ کھڑا کیا گیا۔ حامد انصاری نے انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC) کے زیر اہتمام ایک پینل میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ جس میں ہندوستان میں مسلمانوں کی حفاظت اور سلامتی سے متعلق موضوع کو زیر بحث لایا گیا۔
ہندوستان سے ورچوئل پینل ڈسکشن میں حصہ لیتے ہوئے حامد انصاری نے ہندو قوم پرستی (Hindu Nationalism) کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے موجودہ حکومت کے ضمن میں عدم برداشت، دوسرے پن اور بے چینی و عدم تحفظ کو فروغ دینے سے متعلق باتیں کہی، جسے پذیرائی نہیں ملی۔ اس کے بعد سے بی جے پی کے کئی لیڈر سابق نائب صدر کے خلاف سخت الفاظ میں ’’اپنی اوقات‘‘ دیکھا رہے ہیں۔ وزارت خارجہ (MEA) نے بھی حامد انصاری کے تبصروں اور انڈین امریکن مسلم کونسل پر تنقید کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ یہ ایونٹ کے منتظمین کا ٹریک ریکارڈ شرکا کے تعصب اور سیاسی مفادات کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
آئیے انڈین امریکن مسلم کونسل کی تاریخ اور ہندوستانی قانون کے ضمن میں اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں:- انڈین امریکن مسلم کونسل کی بنیاد 2002 میں شیخ عبید نے گودھرا فسادات کے بعد رکھی تھی۔
۔ آئی اے ایم سی کے سربراہ رشید احمد ہیں۔ جو اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (IMANA) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (2008-17) تھے جن پر عوامی کووڈ۔19 فنڈز کو ’لوٹنے کا الزام‘ تھا۔ دریں اثنا آئی ایم اے این اے کے ڈائریکٹر آپریشنز پاکستان نیوی کے سابق اہلکار زاہد محمود ہیں۔
۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق آئی اے ایم سی امریکہ میں ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی وکالت کرنے والی تنظیم ہے۔
- یہ تنظیم ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف مبینہ جرائم کے بارے میں کھل کر بولتی رہی ہے۔
۔ نیوز 18 کے مطابق آئی اے ایم سی نے مبینہ طور پر روہنگیا بحران (Rohingya Crisis) کی وجہ سے فنڈز اکٹھے کیے تھے اور یو ایس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) کے ذریعے ہندوستان کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے لابی فرم FGR کو ادائیگی کی تھی۔
آئی سی این اے نے لشکر طیبہ سمیت پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط معلوم کیے ہیں۔
آن لائن پروگرام کے دوران انصاری اور دیگر نے کیا کہا؟سابق نائب صدر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ملک میں رجحانات اور طرز عمل کے ظہور کا تجربہ کیا گیا ہے جو شہری قوم پرستی کے طے شدہ اصول کو متنازعہ بناتے ہیں اور ثقافتی قوم پرستی کے ایک نئے اور خیالی عمل کو شامل کیا جاتا ہے۔ یہ مذہبی اکثریت اور اجارہ دار سیاسی طاقت کی آڑ میں انتخابی اکثریت کو پیش کرنا چاہتا ہے۔ یہ شہریوں کو ان کے عقیدے کی بنیاد پر ممتاز کرنا چاہتا ہے۔ عدم برداشت کو ہوا دینا، دوسرے پن کی تلقین کرنا اور بے چینی اور عدم تحفظ کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب دینا ہے۔ ان رجحانات کا قانونی اور سیاسی طور پر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں امریکی سینیٹر ایڈ مارکی، کانگریس مین جم میک گورن، اینڈی لیون اور جیمی رسکن سیشن کے مقررین میں شامل تھے۔ مارکی ماضی میں اپنے ہندوستان مخالف موقف کے لیے جانا جاتا ہے جس میں منموہن سنگھ کے دور حکومت میں انڈیا-امریکہ سول نیوکلیئر معاہدے (India-US civil nuclear deal) کی مخالفت بھی شامل ہے۔ دیگر تین شرکا کی بھی مرکز میں حکومتوں سے قطع نظر ہندوستان مخالف موقف اختیار کرنے کی تاریخ ہے۔
لیون نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو پیچھے ہٹتے دیکھا گیا کیونکہ انسانی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں۔ افسوس کے ساتھ آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوی ملک میں پسپائی، انسانی حقوق پر حملے اور مذہبی قوم پرستی نظر آرہی ہے۔ 2014 کے بعد سے ہندوستان ڈیموکریسی انڈیکس میں 27 سے 53 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور فریڈم ہاؤس نے ہندوستان کو آزاد سے جزوی طور پر آزاد کر دیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔