اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دنیا کے 34.50 کروڑ لوگوں پر غذائی قلت کا خطرہ،اقوام متحدہ کو غیر متوقع تباہی کا اندیشہ

    اقوام متحدہ نے غذا کی کمی پر چونکانے والا اندیشہ ظاہر کیا۔

    اقوام متحدہ نے غذا کی کمی پر چونکانے والا اندیشہ ظاہر کیا۔

    United Nations: دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے صومالیہ اور افغانستان میں خوراک کے بحران سے خبردار کیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      United Nations: عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو عالمی سطح کی بے مثال ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور 34.50 ملین افراد غذائی قلت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ یوکرین کی جنگ ختم ہونے تک مزید 70 ملین افراد پر بھوک مری کا خطرہ منڈرانے لگے گا۔

      یو این میں فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ جن 82 ممالک میں ہماری ایجنسی سرگرم ہے، ان میں 34.50 ملین افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور یہ تعداد 2020 میں کورونا وبا کے آنے سے پہلے کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہے۔

      ان میں سے 45 ممالک میں پانچ کروڑ لوگ انتہائی شدید غذائی کمی کے شکار ہیں اور’قحط کے دہانے‘ پر کھڑے ہیں۔ بیسلی نے بڑھتی جدوجہد، وبا کے اقتصادی اثر، ماحولیاتی تبدیل، ایندھن کی بڑھتی قیمتوں اور یوکرین میں جنگ کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا، بھکمری کی لہر اب بھکمری کی سونامی بن گئی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      چین کے ساتھ پاک سے بھی پی ایم مودی نے بنائے رکھی دوری، دونوں ملکوں کو دیا واضح پیغام

      یہ بھی پڑھیں:
      18سالہ لڑکے نے ہیک کرلیا اوبر کا نیٹ ورک، کمپنی کو بند کرنا پڑا اپناپورا سسٹم

      VIDEO: پاکستان پھر شرمسار، دہشت گرد مسعود اظہر کے سوال پر بھاگتے نظر آئے شہباز شریف

      پاکستان کی تباہی سے ٹوٹ گئے پی ایم شہباز شریف، کہا- دوست ممالک بھی ہم کو بھکاری سمجھنے لگے

      جلد اٹھائیں ٹھوس قدم
      یو این میں فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیویڈ بیسلی نے کہا، اگر ہم نے جلد ٹھوس قدم نہیں اٹھائے تو 2023 میں موجودہ غذائی اجناس کی قیمتوں کا بحران جلد قذائی قلت کے بحران میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے صومالیہ اور افغانستان میں خوراک کے بحران سے خبردار کیا ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: