800 روپے کا لیموں!رمضان میں بھی پاکستان کی حالت خراب، 1965 کے بعد مارچ میں سب سے زیادہ مہنگائی

800 روپے کا لیمو!رمضان میں بھی پاکستان کی حالت خراب، 1965 کے بعد مارچ میں سب سے زیادہ مہنگائی

800 روپے کا لیمو!رمضان میں بھی پاکستان کی حالت خراب، 1965 کے بعد مارچ میں سب سے زیادہ مہنگائی

پی بی ایس کی جانب سے جاری تازہ اعدادوشمار کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی 32.97 فیصدی اور 38.88 فیصدی ہوگئی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    اسلام آباد کی اقتصادی حالت بہتر ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پاکستان کی حالت پوری دنیا کے سامنے ہے۔ اس درمیان پاکستان کے لیے ایک اور نئی مصیبت سامنے آگئی ہے۔ پاکستانیوں کو اب بھیانک مہنگائی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مہنگائی نے یہاں سبھی ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ دراصل، پاکستان کی شماریات بیورو (پی بی ایس) نے تازہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ اس میں بتایا  گیا ہے کہ افراط زر مارچ میں 35.3 فیصدی پر پہنچ گئی ہے۔ یہ مارچ میں اب تک کی سب سے زیادہ افراط زر ہے۔ عارف حبیب کارپوریشن کے مطابق جولائی 1965 کے بعد مارچ میں سب سے زیادہ افراط زر ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے پہلے مارچ 2022 میں افراط زر 12.27 فیصدی تھی۔

    پی بی ایس کی جانب سے جاری تازہ اعدادوشمار کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی 32.97 فیصدی اور 38.88 فیصدی ہوگئی ہے۔ وہیں، ایس پی آئی کی جانب سے گزشتہ ہفتے جانچی گئی افراط زر کی شرح ریکارڈ 46.65 فیصدی ہوگئی ہے، جبکہ ماہانہ افراط زر فروری میں 31.6 فیصدی پہنچ گئی تھی جو 6 دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پاکستان میں ہندو ڈاکٹر کا گولی مار کر قتل، ایک ماہ میں دوسری ٹارگٹ کلنگ

    یہ بھی پڑھیں:

    ہندوستان اب روسی خارجہ پالیسی میں اہم دوست، نئی فارین پالیسی کو پوتن کی منظوری

    مزید بڑھ سکتی ہے مہنگائی

    پاکستان کی وزارت خزانہ نے جمعہ کو جاری ہونے والے اپنے ماہانہ آؤٹ لک میں کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔ اس کی وجہ توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ اور مرکزی بینک کی پالیسیوں کو سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں گزشتہ کئی ماہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سالانہ افراط زر گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: