رمضان المبارک میں زکٰوۃ کی تقسیم: یمن میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 85 افراد ہلاک اور300 سے زائد زخمی

 دارالحکومت صنعا میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 85 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔

دارالحکومت صنعا میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 85 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔

مرکزی ٹیلی ویژن نیوز آؤٹ لیٹ نے صنعا میں ہیلتھ ڈائریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہلوکین کے علاوہ بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 13 کی حالت تشویشناک ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Yemen
  • Share this:
    عدن: یمن کے دارالحکومت صنعا میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 85 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ حوثی باغیوں کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔المسیرہ ٹی وی، یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک کی طرف سے چلائے جانے والے مرکزی ٹیلی ویژن نیوز آؤٹ لیٹ نے صنعا میں ہیلتھ ڈائریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہلوکین کے علاوہ بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 13 کی حالت تشویشناک ہے۔حوثیوں کے زیر کنٹرول وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آخری دنوں میں تاجروں میں زکوٰۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچ گئی۔ ترجمان نے واقعے کو 'افسوسناک' قرار دیا۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امدادی کوششوں میں شامل دو عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس زکٰوۃکے لیے ایک اسکول میں سینکڑوں لوگ جمع تھے۔ یہاں ہر شخص کو 5000 یمنی ریال یا ہندوستانی کرنسی میں تقریباً 1500 روپے ملنے والے تھے۔

    زکٰوۃ کیا ہے ؟


    زکٰوۃ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ہر سال اپنی کل جمع شدہ دولت کا ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ غریبوں میں تقسیم کرے۔ دنیا بھر میں رمضان المبارک کے دوران زکٰوۃ دینے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

    وزارت داخلہ نے ایک علیحدہ بیان میں یہ بھی کہا کہ زکٰوۃ تقریب کے انعقاد کے ذمہ دار دو تاجروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

    حوثیوں کے زیر کنٹرول وزارت داخلہ نے مرنے والوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی، لیکن کہا کہ "اس وقت بھگدڑ میں درجنوں لوگ مارے گئے جب کچھ تاجر زکٰوۃ تقسیم کر رہے تھے"۔ ایک حوثی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    حادثے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل


    اس حادثے سے متعلق کئی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہیں جن میں ایک بڑے کمپلیکس کے اندر زمین پر لاشیں پڑی دیکھی جا سکتی ہیں اور آس پاس جمع لوگ چیخ رہے ہیں۔ اگرچہ آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ ویڈیوز اس واقعے سے متعلق ہیں یا نہیں

    یمن میں 2014 میں خانہ جنگی شروع ہوئی، جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے صنعا پر قبضہ کر لیا، جس سے اگلے سال سعودی قیادت والے اتحاد کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کے لیے مداخلت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس خانہ جنگی کی وجہ سے وہاں کی معیشت تباہ ہوگئی اور بہت سے لوگ شدید معاشی بحران کا شکار ہیں۔
    Published by:Mirzaghani Baig
    First published: