افغانستان میں خواتین ایتھلیٹوں نے کہا ہے کہ طالبان نے نہ صرف لڑکیوں اور خواتین کے کسی بھی کھیل سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگادی ہے بلکہ کسی وقت کھیل میں سرگرم رہی خواتین و لڑکیوں کو لگاتار دھمکایا اور ہراساں بھی کیا ہے۔ طالبان کے لوگ لڑکیوں کو نجی طور پر کھیل کی مشق کرنے پر بھی سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
افغانستان میں کھیل کے خلاف خاندان کی مخالفت کے باوجود 20 سالہ ایتھلیٹ نورا نے اپنا کھیل نہیں روکا لیکن اب وہ طالبان حکمرانوں کی نافرمانی کرنے کی ہمت نہیں کر سکتی۔ دنیا بھر میں اپنے کھیل کا جھنڈا گاڑنے والی نورا کا کہنا تھا کہ اب وہ مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، میں اب پہلے جیسی نہیں رہ گئی ہوں۔ طالبان کے آنے کے بعد سے مجھے لگتا ہے کہ میں مرچکی ہوں۔ افغانستان میں الگ الگ کھیلوں میں سرگرم رہ چکی کئی لڑکیوں اور خواتین نے پہچان ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان انہیں فون کر کے یا گھر پہنچ کر کھیل سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ان لڑکیوں نے نیوز ایجنسی کے فوٹوگرافر کے ساتھ پسندیدہ آلات کو لے کر تصویر بھی کھنچوائی ہے۔ لیکن طالبان کے ڈر سے انہوں نے برقعہ سے اپنی پہچان چھپائے رکھی۔ انہوں نے کہا، وہ عام طور پر برقعہ نہیں پہنتی ہیں، لیکن اب گھر سے باہر نکلتے وقت اپنی پہچان چھپانے و ہراسانی سے بچنے کے لیے اسے اکثر پہنتی ہیں۔
کھیل سے دور رہنے کے وعدے پر کیا رہا 20 سالہ مارشل آرٹسٹ سرینا یاد کرتی ہیں کہ وہ اگست 2021 میں کابل کے ایک اسپورٹس ہال میں خواتین کے ایک مقامی مقابلے میں حصہ لے رہی تھیں، جب یہ خبر بریک ہوئی کہ طالبان شہر کے مضافات میں پہنچ گئے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام خواتین شرکاء اور تماشائی بھاگ گئے۔ سرینا کے مطابق یہ آخری ایونٹ تھا جس میں انہوں نے شرکت کی تھی۔ طالبان نے اس کے بعد جم پر چھاپہ مارا جہاں وہ مشق کر رہی تھی اور سب کو حراست میں لے لیا۔ اس دوران لڑکیوں کی تذلیل کی گئی۔ بزرگوں کی مداخلت پر مستقبل میں اس کھیل سے دور رہنے کے وعدے کے بعد ہی انہیں رہا کیا گیا۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔