کابل: کیا افغانستان (Afghanistan) کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر کو قندھار میں یرغمال بنایا گیا ہے؟ کیا طالبان لیڈر ہبت اللہ اخوند زادہ (Haibatullah Akhunzada) کا انتقال ہوگیا ہے؟ طالبان (Taliban) کے ان دو لیڈروں سے متعلق چاروں طرف عجیب وغریب ماحول ہے۔ اب برطانیہ کی ایک میگزین کی رپورٹ سے طالبان میں نمبر ون لیڈر ہبت اللہ اخوند زادہ (Haibatullah Akhunzada) اور نمبر 2 ملا عبدالغنی برادر (Mullah Abdul Ghani Baradar) سے متعلق قیاس آرائیوں کا بازارگرم ہے۔ حالانکہ طالبان نے ان خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے مطابق، طالبان کے سبھی بڑے لیڈر زندہ ہیں اور صحتیاب ہیں۔
برطانیہ کی میگزین ’دی اسپیکٹر‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ کرسی کی اس لڑائی میں طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوند زادہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ اقتدار کے لئے یہ جدوجہد طالبان کے ہی دو گروپوں کے درمیان ہوا تھا۔ میگزین نے یہ بھی بتایا کہ حقانی گروپ کے ساتھ اس جگھڑے میں سب سے زیادہ نقصان ملا عبدالغنی براد کو ہی پہنچا ہے۔
میگزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ستمبر کے دونوں گروں کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس دوران ایک موقع ایسا بھی آیا، جب حقانی لیڈر خلیل الرحمن حقانی اپنی کرسی سے اٹھے اور انہوں نے ملا عبدالغنی برادر پر مکے برسانے شروع کردیئے۔ خبروں کے مطابق، کہا جاتا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر مسلسل طالبان حکومت کے کابینہ میں غیر طالبانی اور اقلیتی رہنماوں کو بھی جگہ دینے کا دباو بنا رہے تھے۔ تاکہ دنیا کے دیگر ممالک طالبان حکومت کو منظوری دے دیں۔

حال ہی میں ملا عبدالغنی برادر کو ایک ویڈیو پیغام دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس طرح ان کے زخمی ہونے کی خبروں پر کچھ دیر کے لئے بریک لگ گیا، لیکن آبزرورس نے برطانیہ واقع میگزین ’دی اسپیکٹیٹر کو بتایا کہ ویڈیو پیغام یرغمال بنائے جانے کے بعد کا لگتا ہے۔
حال ہی میں ملا عبدالغنی برادر کو ایک ویڈیو پیغام دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس طرح ان کے زخمی ہونے کی خبروں پر کچھ دیر کے لئے بریک لگ گیا، لیکن آبزرورس نے برطانیہ واقع میگزین ’دی اسپیکٹیٹر کو بتایا کہ ویڈیو پیغام یرغمال بنائے جانے کے بعد کا لگتا ہے۔
طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوند زادہ سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک یہ پتہ نہیں لگ سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔ وہ کافی وقت سے نہ تو نظر آئے اور نہ ہی ان کا کوئی پیغام جاری کیا گیا ہے۔ ایسے میں یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ ملا اخند زادہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ طالبان میں اس سے پہلے اقتدار کو لے کر کبھی جدوجہد نہیں دیکھا گیا تھا۔ طالبان اور حقانی نیٹ ورک 2016 میں ایک ہوگئے تھے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔