اپنا ضلع منتخب کریں۔

    افغانستان کے سابق وزیر خزانہ بن گئے ہیں Uber ڈرائیور، کبھی پیش کیا تھا چھ ارب ڈالر کا بجٹ

    کبھی افغانستان کے وزیر خزانہ کے طور پر خالد پائندہ نے ملک کی پارلیمنٹ میں چھ ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا تھا ، اب وہ امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کیلئے ایک اوبر ڈرائیور کا کام کررہے ہیں ۔ گزشتہ سال طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے سے ٹھیک پہلے پائندہ افغانستان چھوڑ کر امریکہ پہنچ گئے تھے ۔

    کبھی افغانستان کے وزیر خزانہ کے طور پر خالد پائندہ نے ملک کی پارلیمنٹ میں چھ ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا تھا ، اب وہ امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کیلئے ایک اوبر ڈرائیور کا کام کررہے ہیں ۔ گزشتہ سال طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے سے ٹھیک پہلے پائندہ افغانستان چھوڑ کر امریکہ پہنچ گئے تھے ۔

    کبھی افغانستان کے وزیر خزانہ کے طور پر خالد پائندہ نے ملک کی پارلیمنٹ میں چھ ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا تھا ، اب وہ امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کیلئے ایک اوبر ڈرائیور کا کام کررہے ہیں ۔ گزشتہ سال طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے سے ٹھیک پہلے پائندہ افغانستان چھوڑ کر امریکہ پہنچ گئے تھے ۔

    • Share this:
      واشنگٹن : کہتے ہیں کہ اس دنیا میں سب سے طاقتور چیز وقت ہے ۔ کسی انسان کی زندگی پر اس کے اچھے یا خراب وقت کا ہی سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے ۔ اس کو افغانستان کے سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ (Khalid Payenda) کے موجودہ حالات سے اچھی طرح سمجھا جاسکتا ہے ۔ کبھی افغانستان کے وزیر خزانہ کے طور پر خالد پائندہ نے ملک کی پارلیمنٹ میں چھ ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا تھا ، اب وہ امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن ڈی سی میں اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کیلئے ایک اوبر ڈرائیور کا کام کررہے ہیں ۔ گزشتہ سال طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے سے ٹھیک پہلے پائندہ افغانستان چھوڑ کر امریکہ پہنچ گئے تھے ۔

      واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق چار بچوں کے والد خالد پائندہ نے کہا کہ اس کام نے ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی کی ہے ۔ میں اس کیلئے بہت زیادہ شکر گزار محسوس کرتا ہوں ۔ اس کا مطلب ہے کہ مجھے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اوبر میں ڈرائیور کا کام کرنے کے ساتھ ہی پائندہ جارج ٹاون یونیورسٹی میں پڑھاتے بھی ہیں اور کبھی کبھی تھنک ٹینک کی میٹنگوں میں تقریر بھی کرتے ہیں ۔

      پائندہ کا واضح طور پر ماننا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضہ کیلئے امریکی حکومت ذمہ دار ہے ۔ غور طلب ہے کہ پچھلی دو دہائیوں کے جدوجہد کے بعد اگست 2021 میں امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوج کو ہٹا لیا تھا ۔ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے مہینوں پہلے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سرکار نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک مشروط معاہدے پر دستخط کیا تھا ، جس میں اگلے 14 مہینوں میں امریکی افواج کو افغانستان سے باہر نکالنے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ اس سمجھوتہ میں اس وقت کی افغانستان سرکار کو شامل نہیں کیا گیا تھا ۔

      زیادہ تر سینئر امریکی اہلکار افغانستان جنگ کو ختم کرنا چاہتے تھے ، جو 20 سال پہلے جمہوریت ، انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے مبینہ وعدوں کے ساتھ شروع ہوئی تھی ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: