افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد سے ہی خواتین کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اب طالبان حکومت نے نیا حکم جاری کرتے ہوئے افغان لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگادی ہے۔ اس کی مخالفت میں خواتین سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔
کئی شہروں میں خواتین کا احتجاجی مظاہرہ دراصل، ہفتہ کو خواتین نے کابل سمیت اہم شہروں میں یونیورسٹیوں کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران خواتین کو قابو میں کرنے کے لیے سیکورٹی فورس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ معلومات کے مطابق، مغربی شہر ہیرات میں ہفتہ کو دو درجن سے زیادہ خواتین پابندی کی مخالفت کرنے کے لیے صوبائی گورنر کے گھر جارہی تھیں۔ جس کے بعد انہیں سیکورٹی فورس نے روکا، لیکن وہ نہیں مانی تو واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
احتجاجی خواتین کے ساتھ ہوئی مارپیٹ احتجاجی خاتون مریم نے بتایا کہ مظاہروں میں قریب 150 سے زیادہ طالبات شامل تھیں۔ یہ سبھی شہر کے الگ الگ علاقوں سے آئی تھیں۔ مریم نے بتایا کہ مخالفت کے دوران طالبان فورس نے ہمارے ساتھ مارپیٹ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
طالبانی فورس کو کیا گیا تھا تعینات بتادیں کہ احتجاجی خواتین کو روکنے کے لیے صبح 11 بجے کے وقت طالبانی فورس کی تعیناتی کی گئی تھی۔ اس دوران واٹر کینن کی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔ وہیں، افغانستان گورنر حمیداللہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ صرف چار پانچ احتجاجی ہی تھے۔ ان کا کوئی ایجنڈہ نہیں تھا، وہ صرف ایک فلم بنانے کے لیے یہاں آئے تھے۔
کئی ملکوں نے طالبان کی مذمت کی وہیں، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات اور قطر جیسے مسلم اکثریتی ممالک نے طالبان حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کئی مغربی ممالک کی جانب سے طالبان کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ اس پالیسی کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔