کابل: افغانستان (Afghanistan) پر قبضے کے بعد طالبان (Taliban) نے عبوری حکومت قائم کرلی ہے تاہم اس پر اپنے وعدے سے مسلسل انحراف کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق، طالبان نے ایک ایسی حکومت بنائی ہے، جو جامع تو بالکل نہیں ہے۔ اس نئی حکومت میں اقلیتوں کو درکنار کردیا ہے۔ افغانستان کے دیگر طبقات کو بھی اس میں شامل نہیں کیا گیا، وہیں خواتین کو بھی کابینہ سے دور رکھا گیا ہے۔
طالبان کے خلاف کھڑا ہو رہا ہے اپوزیشنافغانستان میں اب طالبان کو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرون ممالک میں بھی سیاسی اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ اس منمانی طالبانی حکومت کے خلاف افغانستان کے کئی بڑے چہرے متحد ہو رہے ہیں۔ سابق صدر حامد کرزئی، سابق نائب صدر امراللہ صالح، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور ریسسٹنٹ فرنٹ کے لیڈر احمد مسعود بھی اپوزیشن کے اس اتحاد میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ایک مضبوط سیاسی اتحاد کے لئے یہ تمام لیڈران رابطے میں ہیں۔ گزشتہ حکومت میں تقریباً 70 ممالک میں تعینات سبھی سفارت کار بھی اس سیاسی اپوزیشن کی حمایت میں نظر آئیں گے۔ وہیں، سابق صدر اشرف غنی کو اس نئے فرنٹ میں جگہ نہیں ملے گی۔
جلا وطنی حکومت سے انکار نہیںذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ طالبان کے خلاف یہ تمام لیڈر ایک جلاوطنی میں حکومت کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کرسکتے ہیں، جس کے لئے یہ بڑے سیاسی چہرے کئی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ نئی طالبانی حکومت تمام دعووں کے باوجود بدلی نہیں ہے۔ طالبانی لیڈر محمد مبین نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ افغانستان نے کسی بھی ملک کو جامع حکومت کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پڑوسی ممالک کے نمائندوں یا جاسوسوں کو حکومت میں شامل کرنے جیسا نہیں ہے؟ ذرائع نے بتایا کہ طالبان اڑیل رویہ سے نمٹنے کے لئے ایک سیاسی متبادل کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔
ہندوستان سمیت کوئی ملک منظوری دینے کی جلدبازی میں نہیںایس سی او اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی واضح طور پر کہا تھا کہ افغانستان میں نئی حکومت جامع نہیں ہے اور بغیر کسی مذاکرات کے بنائی گئی ہے۔ ایسے میں اس نظام کو منظوری دینے کی جلد بازی نہیں کرنی چاہئے۔ سبھی ممالک کو ایک اجتماعی طور پر فیصلہ لینا چاہئے۔ وہیں وزیر اعظم مودی جمعہ کو امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں افغانستان کے تازہ حالات اور طالبان حکومت کو پاکستان کی حمایت بھی کھل کر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔