عمران کے قریبی اسد عمر نے چھوڑ دیا پی ٹی آئی جنرل سکریٹری کا عہدہ، رہائی کے بعد لیا فیصلہ

عمران کے قریبی اسد عمر نے چھوڑ دیا پی ٹی آئی جنرل سکریٹری کا عہدہ، رہائی کے بعد لیا فیصلہ۔ (فائل فوٹو)

عمران کے قریبی اسد عمر نے چھوڑ دیا پی ٹی آئی جنرل سکریٹری کا عہدہ، رہائی کے بعد لیا فیصلہ۔ (فائل فوٹو)

فیصلے میں عدالت نے پی ٹی آئی لیڈر اسد کو پرتشدد مظاہروں کا حصہ نہیں بننے ے لیے ایک حلف نامہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    پاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جنرل سکریٹری اسد عمر کی فوری رہائی کا حکم دیا۔ ساتھ ہی انہوں نےپی ٹی آئی جنرل سکریٹری کا عہدہ بھی چھوڑ دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت ان کی نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ اسد عمر عمران خان کے قریبی ساتھی ہیں۔

    ملک گیر مظاہروں کے بعد لیا تھا حراست میں

    عدالت کی صدارت جسٹس میاں گُل اورنگ زیب نے کی، سماعت کے دوران انہوں نے فیصلہ سنایا کہ ان کی گرفتاری ایم پی او (پبلک آرڈر آرڈیننس کی بحالی) کی خلاف ورزی میں تھی۔ 10 مئی کو ، پی ٹی اائی کے صدر عمران خان کی گرفتاری پرملک گیر مظاہروں کے ایک دن بعد، عمر کو ایم پی او کے تحت آئی ایچ سی میدان میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ’سری لنکا سے معاوضہ کی مانگ نہیں کی‘، ہندوستانی ہائی کمیشن کی وضاحت، جانیے پورا معاملہ ہے کیا

    اشتعال انگیز پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کا دیا حکم

    جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ اسد عمر کے کیسز میرے سامنے ہیں۔ اگر میں آج احکامات جاری کرتا ہوں تو مجھے نہیں معلوم کہ کل کیا ہوگا۔ عدالت نے عمر کو اپنے اشتعال انگیز ٹویٹس کو حذف کرنے اور حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل 12 مئی کو اسد عمر نے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) احاطے میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا-پی ایم مودی کے ساتھ میٹنگ میں یوکرین جنگ پر ہوگی بات

    عمر نے اپنی درخواست میں کہا کہ گرفتاری کے دوران میرے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ وہیں فیصلے میں عدالت نے پی ٹی آئی لیڈر اسد کو پرتشدد مظاہروں کا حصہ نہیں بننے ے لیے ایک حلف نامہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: