ایمسٹرڈم۔ ہالینڈ کے ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا نے بھی نقاب پر پابندی کا بل منظور کر لیا جس کے بعد کئی عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بل کی منظوری کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے، صحت کے ادارے اور اسپتالوں میں نقاب پر پابندی ہوگی۔
دائیں بازو کے لیڈر گیرٹ ولڈرز نے نقاب پر پابندی سے متعلق بل کی منظوری کے بعد ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں ڈی اسلامائزیشن کی جانب پہلا قدم ہے، اگلا اقدام نیدرلینڈز کی تمام مساجد کو بند کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ بیلجیم، فرانس، ڈنمارک اور اسپین سمیت 13 یوروپی ممالک پہلے ہی نقاب پر پابندی لگا چکے ہیں۔
اس سے پہلے سوئٹزر لینڈ میں خواتین کے چہرے کے نقاب پر پابندی کے لیے بل کی معمولی اکثریت سے منظوری دے دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ سوئٹزر لینڈ کی تقریباً پانچ فی صد آبادی مسلمان ہے اور ان میں بہت کم خواتین مکمل نقاب یا برقع اوڑھتی ہیں۔
یہ بل دائیں بازو کے سیاست دان والٹر ووبمین نے پیش کیا تھا۔ یہ وہی لیڈر ہیں جنھوں نے 2009ء میں سوئٹزرلینڈ میں مساجد کے نئے میناروں کی تعمیر پر پابندی کے لیے کامیابی سے مہم چلائی تھی ۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔