اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بنگلہ دیش : بدعنوانی کے معاملہ میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو 5 سال اور بڑے بیٹے کو 10 سال کی سزا

    بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا ۔ فائل فوٹو

    بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا ۔ فائل فوٹو

    بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی چیئر پرسن خالدہ ضیاء کو آج ضیاء ٹرسٹ سے متعلق بدعنوانی کے ایک معاملے میں قصور وار پائے جانے پر پانچ سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:
      ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کی چیئر پرسن خالدہ ضیاء کو آج ضیاء ٹرسٹ سے متعلق بدعنوانی کے ایک معاملے میں قصور وار پائے جانے پر پانچ سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔ اس معاملے میں خالدہ ضیاء کے بڑے بیٹے اور بی این پی کے سینئر وائس چیئرمین طارق رحمان اور چار دیگر افراد کو بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ڈھاکہ اسپیشل کورٹ-5 کے جج ڈاکٹر اختر الزماں نے آج اس معاملے میں ملزمان کو قصوروار قرار دینے کے بعد سزا کا اعلان کیا۔
      یتیم بچوں کے لئے جمع کئے گئے تقریبا 2.10 کروڑ ٹکا غبن کرنے پر اینٹی کرپشن کمیشن نے 3 جولائی 2008 کو ضیاء یتیم خانہ ٹرسٹ کے بدعنوانی کا معاملہ رامنا تھانے میں درج کرایا تھا۔ اس معاملے میں جن دیگر ملزمان کو قصور وار پایا گيا ہے، ان میں سابق رکن پارلیمنٹ قاضی سلیم حق، بزنس مین شرف الدین احمد، خالدہ کے سابق پرنسپل سکریٹری کمال الدین صدیقی اور بی این پی کے بانی ضیا ء الرحمان کے بھتیجے مومن الرحمان شامل ہيں، جن کو اس معاملے 19 مارچ 2014 کو ملزم بنایا گيا تھا۔
      بدعنوانی کی شکایت کے مطابق یونائٹیڈ سعودی کمرشیل بینک کی طرف سے بنگلہ دیش کے یتیم خانہ فنڈ کے لئے 12 لاکھ 55 ہزار ڈالر دیئے گئے تھے ، جس کا انتظام مکمل طورپر خالدہ ضیاء کے ہاتھوں میں تھا اور انہوں نے ہی یہ فنڈ قائم کیا تھا۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ یہ فنڈ یتیموں کے لئے نہيں بلکہ سرکاری غبن کی اسکیم کے لئے بنایا گیا تھا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے معاملے میں یہ فیصلہ خالدہ ضیاء کے خلاف آیا ہے، اس لئے رواں سال کے دسمبر میں ہونے عام انتخابات میں شاید وہ حصہ نہ لے سکیں۔
      First published: