اپنا ضلع منتخب کریں۔

    لندن میں بی بی سی ہیڈکوارٹر اور اس کے علاقائی دفاتر کے باہر احتجاج، دستاویزی فلم کو روکنے کا مطالبہ

    ’انڈیا: دی مودی کیوشن‘ دو حصوں پر مشتمل سیریز ہے۔

    ’انڈیا: دی مودی کیوشن‘ دو حصوں پر مشتمل سیریز ہے۔

    ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز اسٹوڈنٹ یونین کے رہنما پراتیک پرمی نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے کسی اسکریننگ کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے، لیکن پروگریسو اسٹوڈنٹس فورم (PSF) نامی ایک گروپ اس کا منتظم ہے۔ اس طرح کی اسکریننگ ملک بھر میں منعقد کی گئی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • London
    • Share this:
      جب کچھ تنظیمیں وزیر اعظم نریندر مودی پر متنازعہ دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کرکے تناؤ پیدا کررہی ہیں، تو برطانیہ میں مقیم ہندوستانی باشندوں کے بڑے ہجوم نے لندن میں بی بی سی ہیڈکوارٹر اور اس کے علاقائی دفاتر کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بی بی سی سے کہا کہ وہ برطانیہ میں دستاویزی فلم ’’انڈیا: دی مودی کیوشن‘‘ کی نشریات بند کردے، ہندوستانی حکومت کی جانب سے لوگوں کو اس کی اسکریننگ یا سوشل میڈیا پر کلپس شیئر کرنے سے روکنے اور اس پر پابندی لگانے کے اقدام کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے۔

      مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے، جن پر ’بی بی سی بائیکاٹ‘ ’برٹش بائیس کارپوریشن‘ اور ’بی بی سی: آپ عوامی پیسے کے مستحق نہیں‘ جیسے نعرے درج تھے۔ انہوں نے ہندوستانی پرچم لہرایا اور آکسفورڈ سرکس بی بی سی ہیڈ کواٹر کے باہر نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا۔ بھارت ماتا کی جئے اور بی بی سی شرم کرو کے نعرہ بھی لگائے گئے۔ برطانیہ میں یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہوا جب کچھ گروپ ہندوستان بھر کے تعلیمی اداروں میں اسکریننگ کا اہتمام کرکے ہنگامہ برپا کررہے ہیں۔

      اجمیر میں راجستھان سنٹرل یونیورسٹی نے کم از کم 11 طلبہ کو معطل کردیا ہے۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی جانب سے مبینہ طور پر دستاویزی فلم دیکھنے والے 24 طلبہ کی فہرست جاری کرنے کے بعد طلبہ کو ممنوعہ فلم دیکھنے پر تعلیمی اداروں اور ہاسٹل دونوں سے 14 دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔ ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (TISS) کے طلبہ کے ایک گروپ نے بھی اس فلم کو لیپ ٹاپ اور فون پر دیکھا، انتظامیہ کی جانب سے اسکریننگ کے خلاف انتباہ کے باوجود یہ کیا گیا۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز اسٹوڈنٹ یونین کے رہنما پراتیک پرمی نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے کسی اسکریننگ کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے، لیکن پروگریسو اسٹوڈنٹس فورم (PSF) نامی ایک گروپ اس کا منتظم ہے۔ اس طرح کی اسکریننگ ملک بھر میں منعقد کی گئی ہے، جس میں دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور قومی دارالحکومت کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی شامل ہے۔

      انسٹی ٹیوٹ نے طلبہ اور اس کی شاخوں کی انتظامیہ کو ممبئی میں ایک اہم کیمپس کے علاوہ ایسے کسی بھی بڑے پروگرام کے خلاف ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس نے کہا کہ اسکریننگ طلبہ کو متحرک کرنے کی کوشش تھی۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: