بھوٹان نے ڈوکلام پر ہندوستان کو دیا جھٹکا، کہا-سرحدی تنازعہ حل کرنے میں چین مساوی شراکت دار

بھوٹان نے ڈوکلام پر ہندوستان کو دیا جھٹکا، کہا-سرحدی تنازعہ حل کرنے میں چین مساوی شراکت دار(علامتی تصویر)

بھوٹان نے ڈوکلام پر ہندوستان کو دیا جھٹکا، کہا-سرحدی تنازعہ حل کرنے میں چین مساوی شراکت دار(علامتی تصویر)

چھ سال قبل ڈوکلام میں چینی فوجیوں کے غیر مجاز قبضہ جات کو لے کر ہند-چین کے درمیان کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی اور طویل عرصے تک ہندوستانی اور چینی فوج آمنے سامنے تھے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Thimpu
  • Share this:
    بھوٹان کے وزیراعظم لوتے تھیرنگ نے ڈوکلام تنازعہ کا حل نکالنے کے لیے چین کو مساوی فریق بتایا ہے۔ بھوٹان کے پی ایم کا کہنا ہے کہ ڈوکلام کے تنازعہ کو حل کرنے میں بھوٹان، ہندوستان اور چین یکساں شراکت دار ہیں اور تینوں ملکوں کو مل کر اس کا حل نکالنا ہوگا۔ بھوٹان کے اس رُخ سے ہندوستانکو جھٹکا لگ سکتا ہے، کیونکہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ چین نے غیر قانونی طور سے اس بلند مقام والے علاقے میں قبضہ کیا ہے۔

    بتادیں کہ، چھ سال قبل ڈوکلام میں چینی فوجیوں کے غیر مجاز قبضہ جات کو لے کر ہند-چین کے درمیان کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی اور طویل عرصے تک ہندوستانی اور چینی فوج آمنے سامنے تھے۔ دونوں ملکوں کےد رمیان طویل سفارتی بات چیت کے بعد ڈوکلام میں چینی فوجی پیچھے ہٹے تھے۔

    بھوٹان کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم تیار ہیں۔ جب دیگر دو فریق بھی تیار ہوں، ہم مذاکرات کرسکتے ہیں۔ اس سے صاف اشارہ ملتا ہے کہ ہندوستان، چین اور بھوٹان کے درمیان ڈوکلا م میں ٹرائی-جنکشن کی صورت پر بات چیت کرنے کو تھمیمپو تیار ہے، جو اس تنازعہ میں اہم شراکت دار بھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    جاپان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، سونامی یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں

    یہ بھی پڑھیں:

     

    پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم سربراہ منتخب، آخر کون ہیں حمزہ یوسف؟

    قابل ذکر ہے کہ اسی مہینے کی آٹھ تاریخ کو، جب تک نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان سرحدی صورتحال معمول پر نہیں آتی تب تک ہندوستان روس-انڈیا-چین (RIC) گروپنگ کی میٹنگ میں شرکت کا امکان نہیں رکھتا ہے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ وقتاً فوقتاً ملاقات کرتے ہیں تاکہ باہمی دلچسپی کے دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ سال 2022 میں یوکرائن کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے تینوں ممالک کی ملاقات نہیں ہوئی ہے، جب کہ ان ممالک کے رہنماؤں نے جون 2019 کے بعد سے فزیکل طور پر ملاقات نہیں کی۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: