اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پاکستان نزاد برطانوی ممبر پارلیمنٹ کا الزام، Muslim ہونے کی وجہ سے کابینہ سے کیا گیا بے دخل

    British Lawmaker Nusrat Ghani, Boris Johnson Government : رکن پارلیمنٹ اور حکومت میں جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر رہی نصرت غنی (Nusrat Ghani) نے الزام لگایا کہ مجھے عہدے سے اس لیے ہٹا دیا گیا ، کیونکہ میں مسلم (Muslim) تھی اور کابینہ کے ساتھی میرے مذہب کو لے کر غیر آرام دہ محسوس کرتے تھے ۔

    British Lawmaker Nusrat Ghani, Boris Johnson Government : رکن پارلیمنٹ اور حکومت میں جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر رہی نصرت غنی (Nusrat Ghani) نے الزام لگایا کہ مجھے عہدے سے اس لیے ہٹا دیا گیا ، کیونکہ میں مسلم (Muslim) تھی اور کابینہ کے ساتھی میرے مذہب کو لے کر غیر آرام دہ محسوس کرتے تھے ۔

    British Lawmaker Nusrat Ghani, Boris Johnson Government : رکن پارلیمنٹ اور حکومت میں جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر رہی نصرت غنی (Nusrat Ghani) نے الزام لگایا کہ مجھے عہدے سے اس لیے ہٹا دیا گیا ، کیونکہ میں مسلم (Muslim) تھی اور کابینہ کے ساتھی میرے مذہب کو لے کر غیر آرام دہ محسوس کرتے تھے ۔

    • Share this:
      لندن : برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن (Boris Johnson) کی حکومت پر مذہبی بھید بھاو کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور حکومت میں جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر رہی نصرت غنی (Nusrat Ghani) نے الزام لگایا کہ مجھے عہدے سے اس لیے ہٹا دیا گیا ، کیونکہ میں مسلم (Muslim) تھی اور کابینہ کے ساتھی میرے مذہب کو لے کر غیر آرام دہ محسوس کرتے تھے ۔ سنڈے ٹائمز (Sunday Times) کو دئے گئے انٹرویو میں نصرت غنی نے برطانیہ کی حکومت پر یہ سنگین الزامات لگائے ۔

      49 سالہ نصرت غنی کو فروری 2020 میں جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا ۔ نصرت غنی نے بتایا کہ ایک وہپ کے ذریعہ انہیں اس بات کی اطلاع دی گئی کہ انہیں وزیر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔ کابینہ کے دیگر ساتھیوں کو میرے مسلمان ہونے اور میرے مذہب کے حوالے سے پریشانی تھے ۔

      نصرت غنی کے الزامات پر ابھی تک بورس جانسن یا ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔ وہیں حکومت کے چیف وہپ مارک اسپینسر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نصرت غنی نے ان پر ذاتی الزامات لگائے ہیں اور یہ جھوٹے اور توہین آمیز ہیں ۔ مارک اسپینسر نے بتایا کہ انہوں نے نصرت غنی کو کبھی نہیں کہا کہ انہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب نصرت غنی نے پہلی مرتبہ یہ معاملہ اٹھایا تھا تو ہم نے داخلی جانچ کرانے کی بات کہی تھی ، لیکن نصرت غنی نے انکار کردیا تھا ۔

      سنڈے ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت غنی نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں میٹنگ ہوئی تھی ۔ اس میٹنگ میں مجھے بتایا گیا کہ میرے مسلمان ہونے کی وہ سے کابینہ کے ساتھیوں کو پریشانی ہوتی ہے ۔ میں وہپ کی یہ بات سن کر حیران تھی ۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میرے مذہب کی وجہ سے کسی کو کوئی پریشانی ہوسکتی ہے ۔

      وہیں نصرت غنی کے ان الزامات کے بعد بورس جانسن حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے ، کیونکہ اس سے پہلے بھی کنزرویٹو پارٹی پر اسلامو فوبیا کے الزامات لگ چکے ہیں ۔ مئی 2021 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پارٹی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے معاملات میں کارروائی نہیں کرتی ہے ۔ نصرت غنی کے کابینہ ساتھیوں نے کہا کہ وہ اس معاملہ کو لے کر پولیس میں شکایت درج کرائیں گے ۔

      دوسری جانب اپوزیشن لیبر پارٹی کے لیڈر کیئر اسٹریمر نے کہا کہ نصرت غنی نے سنگین الزامات لگائے ہیں اور اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہئے۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: