آبادی کے معاملے میں ہندوستان سے ملی شکست کے بعد چین کا آیا ایسا ردعمل؟

آبادی کے معاملے میں ہندوستان سے ملی شکست کے بعد چین کا آیا ایسا ردعمل؟

آبادی کے معاملے میں ہندوستان سے ملی شکست کے بعد چین کا آیا ایسا ردعمل؟

مردم شماری میں بزرگوں کی تعداد بڑھنے کے معاملے پر وانگ نے کہا کہ چین نے اس تعلق سے ایک قومی پالیسی لاگو کی ہے

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Beijing
  • Share this:
    ہندوستان کی آبادی 142.86 کروڑ ہوگئی ہے اور وہ چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے، لیکن چین نے اس رپورٹ کو توجہ نہیں دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پاس اب بھی 90 کروڑ سے زیادہ لوگوں کا معیاری انسانی وسائل ہے جو تیز رفتار سے ترقی کرسکتا ہے۔ اقوام متحدہ آبادی فنڈ کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق، 142.86 کروڑ آبادی کے ساتھ ہندوستان نے اس معاملے میں چین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔

    چین کی آبادی 142.57 کروڑ ہے اور یہ دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔ رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ کسی ملک کے ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کا اندازہ کرتے وقت ہمیں نہ صرف آبادی کے حجم کو دیکھنا چاہیے بلکہ اس کی آبادی کے معیار کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:

    نیپال کے صدر پوڈیل کی پھر خراب ہوئی طبیعت، مہینے میں دوسری مرتبہ اسپتال میں ہوئے بھرتی

    انہوں نے کہا، "سائز اہمیت رکھتا ہے، لیکن جو چیز زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ ٹیلنٹ کے وسائل ہیں۔ چین کی 1.4 بلین آبادی میں کام کرنے کی عمر کے لوگوں کی تعداد 900 ملین کے قریب ہے اور آبادی کا یہ حصہ اوسطاً 10.5 سال تک تعلیم حاصل کرنے والا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    کچھ مدد کی راہ دیکھتے رہے تو۔۔۔ کچھ کود گئے، چین کے اسپتال میں آگ لگنے کے بعد حالات بے قابو، 21 جاں بحق

    بزرگوں کی تعداد بڑھنےپر چین کا آیا ایسا ردعمل

    مردم شماری میں بزرگوں کی تعداد بڑھنے کے معاملے پر وانگ نے کہا کہ چین نے اس تعلق سے ایک قومی پالیسی لاگو کی ہے جس میں تیسرے بچے کو  جنم دینے کی پالیسی اور آبادیاتی تبدیلیوں پر دھیان دینے کے اقدامات کی حمایت کرنا شامل ہے۔ وانگ نے کہا، جیسا کہ ہمارے وزیراعظم لی کوئنگ نے کہا ہے کہ ہمارا ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کم نہیں ہوا ہے اور ہمارا ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔‘
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: