ایغور مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے چین، اقوام متحدہ کے 50 ارکان نے کی مذمت
ایغور مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے چین، اقوام متحدہ کے 50 ارکان نے کی مذمت
چین میں رہ رہے ایغور مسلمانوں پر مظالم اور زیادتی کی خبریں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایغور مظالم کو لے کر بین الاقوامی سطح پر بھی چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مذمت بھی ہوتی رہتی ہے۔
اقوام متحدہ کے رکن 50 ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے مشرقی ترکستان میں ایغور اور دیگر ترک لوگوں پر زیادتی کے لیے چین کی مذمت کی ہے۔ مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والے ملکوں میں برطانیہ، امریکہ، ترکیہ، یوکرین، آسٹریلیا، آسٹریا، بلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اسرائیل، اٹلی، جاپان، شامل ہیں۔ مشترکہ بیان میں مشرقی ترکستان پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ہائی کمشنر کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کی سفارشوں کو لاگو کرنے کی چین سے اپیل کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق دفتر کی رپورٹ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے دفتر کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مشرقی ترکستان میں چین کے مظالم انسانیت کے خلاف جرائم ہوسکتے ہیں۔ اس میں ژیجیانگ میں من مانے ڈھنگ سے گرفتار کیے گئے سبھی افراد کو رہا کرنے کے لیے فوری قدم اٹھانے، لاپتہ لوگوں کی جانکاری دینے اور انہیں افراد خاندان سے ملوانے کی مانگ کی گئی ہے۔
اس درمیان ایغوروں نے مشرقی ترکستان پر اقوام متحدہ کے مشترکہ بیان کی تعریف کی ہے اور نسل کشی کو ختم کرنے کے یے بین الاقوامی کارروائی کی درخواست کی ہے۔ چین نے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے اسے چین کے داخلی معاملوں میں مداخلت قرار دیا ہے۔
بتادیں کہ چین میں رہ رہے ایغور مسلمانوں پر مظالم اور زیادتی کی خبریں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایغور مظالم کو لے کر بین الاقوامی سطح پر بھی چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مذمت بھی ہوتی رہتی ہے۔ بنگلہ دیش کی ڈھاکہ یونیورسٹی کے سینٹر فار جینوسائیڈ اسٹڈیز کے سروے میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ ان پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔