چین میں اوغیور مسلمانوں پر ظلم بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اب چین کے عہدیدار کھلے عام اوغیور کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ گلزا قتل عام کے 26 سال بعد بھی چین میں اوغیور مسلمانوں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ حالات اتنے بدترین ہوگئے ہیں کہ چین اب اوغیور پر کھلے عام ظلم کررہا ہے۔ کئی رپورٹ میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اوغیور کو کیمپوں میں بند کیا جارہا ہے۔ پھر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔ اوغیور ٹائمس میں ایک رائٹر نے وارننگ دی ہے کہ جلد ہی دنیا کو اس سچائی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا اوغیور سامنا کررہے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مسجدوں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔ رمضان میں عبادات اور روزے رکھنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ بچوں کو ان کے خاندانس ے الگ کردیا گیا ہے۔ مصنف گلناز اوغیور کا کہنا ہے کہ چین ان بچوں کو یتیم خانوں میں ڈال رہا ہے۔ اوغیور مسلمانوں کے آزادی آندولن کو دبانے کے لیے ان کی شناخت کی ساری نشانیوں کو تباہ کیا جارہا ہے۔ پوری دنیا کرے گی چین کی سچائی کا سامنا
رائٹر کا کہنا ہے کہ اوغیوروں کی عقیدت، تہذیب، طرز زندگی یا ہر وہ چیز جسے چین خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اسے ختم کررہا ہے۔ گلزا کا احتجاجی مظاہرہ بھی اسی کا نتیجہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کے خلاف اوغیوروں کی لڑائی اکیلے ان کی نہیں ہے۔ یہ لڑائی ہر اس انسان کی ہے جو مذہب اور اپنی تہذیب کو بچانا چاہتا ہے۔ رائٹر کا کہنا ہے کہ دنیا میں چین کی جاسوسی کے بڑھتے واقعات، اس کی سفارت کاری، بلیک میلنگ کے واقعات کے ساتھ جلد دنیا تک اس کی سچائی سامنے آئے گی جو آج اوغیور کے ساتھ کی جارہی ہے۔
معلومات کے مطابق یہ قتل عام 1997 میں ہوا تھا۔ ژینگ یانگ اوغیور مسلمانوں کے اکثریتی علاقے کے گلزا میں اوغیور مسلمان پر امن طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی فوج نے ہزاروں اوغیورو کو مبینہ طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ کئی لوگوں کو قید بھی کرلیا گیا تھا۔ 5 فروری کو اوغیور کمیونٹی نے اس قتل عام کی 26ویں برسی منائی تھی۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔