چین اور پاکستان مل کر بنا رہے ہیں حیاتیاتی ہتھیار، ووہان کی لیب کو ملی ذمہ داری
اینتھنی کلان کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ووہان کے سائنسداں پاکستان میں سال 2015 سے ہی خطرناک وائرس پر تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ تحقیق بنیادی طور پر وائرس کو ہتھیار میں بدلنے سے متعلق ہے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Aug 26, 2020 02:40 PM IST

چین اور پاکستان مل کر بنا رہے ہیں حیاتیاتی ہتھیار
بیجنگ، اسلام آباد۔ چین مسلسل پاکستان کو جدید ہتھیار دے رہا ہے جس کا استعمال ہندستان کے خلاف ہونے کا اندیشہ مسلسل بنا ہوا ہے۔ اب ایک نئے انکشاف میں سامنے آیا ہے کہ چین۔ پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کی آڑ میں حیاتیاتی ہتھیار بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا کی نیوز ویب سائٹ کلاکسون نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ہتھیار پچھلے پانچ سالوں سے بنائے جا رہے ہیں اور اس پورے کھیل میں کورونا وائرس کے لئے بدنام ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرلاجی بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ووہان کی لیب کو اس پورے پروجیکٹ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اینتھنی کلان کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ووہان کے سائنسداں پاکستان میں سال 2015 سے ہی خطرناک وائرس پر تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ تحقیق بنیادی طور پر وائرس کو ہتھیار میں بدلنے سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ، چین۔ پاکستان نے جو ڈیل کی ہے، اس کا ایک حصہ خفیہ رکھا گیا ہے کیونکہ یہ حیاتیاتی ہتھیاروں سے منسلک ہے۔ چین اور پاکستان نے بائیو۔ وارفئیر کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے تین سال کی یہ خفیہ ڈیل کر رکھی ہے اور اس پر کام بھی شروع ہو گیا ہے۔
🚨SCOOP🚨 China’s Wuhan lab and Pakistan have been collaborating on deadly Coronavirus pathogen research since 2015. 7000+ Pakistani farmers and 2500+ animals involved in 5 mega studies. Studies allegedly “precursor” to secret Pakistan military-Wuhan deal https://t.co/ndfzaKDGpJ
— Anthony Klan (@Anthony_Klan) August 25, 2020
#Pakistan and #China have entered a secret 3-year agreement to expand potential #BioWarfare capabilities, including several research projects related to the deadly agent anthrax, the Klaxon reported citing multiple intelligence sources
https://t.co/XQtwSVSnn6
— Economic Times (@EconomicTimes) July 24, 2020
تحقیق میں بھی چھپی ہیں باتیں
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سائنسدانوں کا ایک مشترکہ مطالعہ باقاعدہ طبی جرنل میں چھپ چکا ہے جس میں اس طرح کے خطرناک وائرس کا ذکر ہے۔ یہ تحقیق دسمبر 2017 سے لے کر اس سال مارچ تک کی گئی تھی۔ اس میں ’ جنوٹک پیتھاجنس ( جانوروں سے انسانوں میں آنے والے وائرس) ‘ کی پہچان اور علامات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس تحقیق میں پاکستان نے ووہان انسٹی ٹیوٹ کو وائرس سے متاثر سیلس مہیا کرانے کے لئے شکریہ بھی کہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ریسرچ کو سی پی ای سی کے تحت ملے تعاون کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔